سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری ساری امت جنت میں جائے گی بجز اس شخص کے جس نے انکار کیا۔ “ عرض کیا گیا، کس نے انکار کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا اور جس نےمیری نافرمانی کی گویا اس نے انکار کر دیا۔ “ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 143]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (7280)»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 143
تخریج الحدیث: [صحیح بخاری 7280]
فقہ الحدیث ➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت فرض ہے۔ ➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کا انکار کرنے والا شخص جنت سے محروم رہے گا۔ ✿ ارشاد باری تعالی ہے: «مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ» ”جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔“[النساء: 80] درج بالا حدیث اس آیت کی تصدیق و بیان ہے۔ «والحمد لله» ➍ گناہ گار مسلمانوں کو نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی امت سے خارج کرنا یا سمجھنا غلط ہے۔ ➎ راجح یہی ہے کہ امت سے مراد امت اجابت ہے یعنی امت میں سے وہ لوگ جنت میں جائیں گے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا سچے دل سے کلمہ پڑھا ہے اور اسلام سے دور کرنے والے عقائد و اعمال سے اپنے آپ کو محفوظ رکھا ہے۔ ➏ ہر وقت سنت کا دامن مضبوطی سے تھامنا اور بدعات سے بچنا ضروری ہے۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7280
7280. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میری امت کے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے مگر کو انکار کرے گا۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کون ہے جو انکار کرے گا؟ آپ نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی تو اس کا یقیناً انکار کیا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:7280]
حدیث حاشیہ: 1۔ جوشخص قبول دعوت اور فرماں برادری سے رُک گیا اس نے انکار کیا، اسلام کا انکار کرنے والا، ہمیشہ جہنم میں رہے گا، البتہ ایمان کے بعد اگر کسی سے کوئی کوتاہی ہوگی تو وہ اپنی سزا بھگت بالآخر جنت میں داخل ہوگا۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی، یقیناً اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ “(صحیح البخاري، الأحکام، حدیث: 7137) 2۔ مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ اللہ تعالیٰ کے ایک مستند نمائندے ہیں، اس لیے ان کی اطاعت اور فرماں برداری ایک اتھارٹی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”جس نے رسول کی اطاعت کی تو یقیناً اس نے اللہ کی اطاعت کی۔ “(النساء 4/80) بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور پیروی انتہائی ضروری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پر سخت وعید بیان ہوئی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7280