573/741 عن أبي شريح العدوي قال: سمعت أذناي، وأبصرت عيناي، حين تكلم النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه جائزته". قال: وما جائزته يا رسول الله؟ قال:"يوم وليلة والضيافة ثلاثة أيام، فما كان وراء ذلك فهو صدقة عليه، [ولا يحل له أن يثوي عنده حتى يُحرجَه/743]. ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيراً أو ليصمت".
ابوشریح عدوی سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میرے دونوں کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھاجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے ہمسایہ کی تکریم کرے اور جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کو عطیہ دے کر اس کی عزت کرے۔ (کسی نے)کہا: اے اللہ کے رسول! اس کے عطیہ سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ”ایک دن رات، مستحب مہمان نوازی تین دن تک ہے، اور جو اس کے بعد ہو گی وہ مہمان پر صدقہ ہو گی اور اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اس کے پاس ہی رک جائے یہاں تک کہ اسے تنگی میں ڈال دے جو اللہ پر اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو اس کو چاہیے کہ اچھی بات بولے ورنہ خاموش رہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 573]