1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ سوئم : احادیث 500 سے 750
278. باب إكرام الضيف وخدمته إياه بنفسه 
حدیث نمبر: 572
572/740 عن أبي هريرة: أن رجلاً أتى النبي صلى الله عليه وسلم، فبعث إلى نساءه فقلن: ما معنا إلا الماء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من يضم - أو يضيف - هذا؟". فقال رجل من الأنصار(1): أنا، فانطلق به إلى امرأته، فقال: أكرمي ضيف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: ما عندنا إلا قوت للصبيان، فقال: هيئي طعامك، وأصلحي(2) سراجك، ونومي صبيانك إذا أرادوا عشاء، فهيأت طعامها، وأصلحت سراجها، ونومت صبيانها، ثم قامت كأنها تصلح سراجها فأطفأته، وجعلا يريانه أنهما يأكلان، وباتا طاوين، فلما أصبح غدا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال صلى الله عليه وسلم:" لقد ضحك الله - أو: عجب - من فعالكما؟". وأنزل الله? ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فأولئك هم المفلحون? [الحشر: 9].
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے معلوم کرایا۔ سب نے جواب دیا کہ پانی کے سوا اپنے پاس کچھ نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس مہمان کو کون لے کر جائے گا، یا کون اس کی ضیا فت کر ے گا۔ انصار میں سے ایک شخص نے کہا: میں، وہ اسے اپنی بیوی کے پاس لے گیا۔ اس سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی تکریم کرو۔ اس نے کہا کہ ہمارے پاس تو بچوں کے کھانے کے سوا کچھ نہیں، کہا کہ کھانا تیار کرو، اور چراغ کی لو ٹھیک کر دو۔ بچوں کو سلا دو جب وہ رات کا کھانا مانگیں۔ بیوی نے کھانا تیار کیا، چراغ کی لو کو ٹھیک کر دیا، بچوں کو سلا دیا۔ پھر وہ اٹھیں اور ایسے کے گویا چراغ کو درست کر رہی ہیں تو اس کو بجھا دیا اور مہمان کو ایسے محسوس کرایا کہ یہ دونوں (میاں بیوی) بھی کھانا کھا رہے ہیں۔ حالانکہ یہ لوگ رات کو بھوکے سوئے۔ جب صبح ہوئی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (انہیں دیکھتے ہی) فرمایا: اللہ تمہاری اس کار گزاری پر مسکرایا ہے یا خوش ہوا ہے۔ اسی پر یہ آیت اللہ نے نازل فرمائی: «ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فأولئك هم المفلحون» [صحيح الادب المفرد/حدیث: 572]
تخریج الحدیث: (صحيح)