1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ سوئم : احادیث 500 سے 750
271.  باب من كره الدعاء بالبلاء 
حدیث نمبر: 563
563/727 عن أنس قال: قال رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم: اللهم [إن] لم تعطني مالاً فأتصدق به، فابتلني ببلاء يكون- أو قال: - فيه أجر. فقال:" سبحان الله، لا تطيقه! ألا قلت: اللهم آتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار؟".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص نے کہا: اے اللہ! تو اگر مجھے مال نہ دے جس کا میں صدقہ کروں تو مجھے کسی ایسی آزمائش میں گرفتار کر دے جس میں میرے لیے اجر ہو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: سبحان اللہ، تم اس بات کی طاقت نہیں رکھتے، تم نے یوں کیوں نہیں کہا: اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‏‏‏‏ ایک روایت میں ان سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ وہ داخل ہوئے۔ میں نے حمید سے کہا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس گئے جو بیمار ی سے لاچار ہو چکا تھا گویا کہ وہ چوزہ ہے جس کے پر اکھاڑے گئے، تو اس سے فرمایا:تم اللہ سے کسی چیز کی دعا کرو یا کچھ مانگو۔ تو وہ آدمی کہنے لگا: یا اللہ جو تو نے مجھے قیامت کو عذاب کرنا ہے وہ دنیا میں ہی کر لے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ، تم اس کی طاقت نہیں رکھتے یا کہا: تم سب اس کی استطاعت نہیں رکھتے، تم نے یوں کیوں نہ کہا: «اللهم آتنا فى الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار» اور آپ نے اس کے حق میں دعا کی تو اللہ نے شفا دی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 563]
تخریج الحدیث: (حسن صحيح)