472/603 عن عائشة قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم مضطجعاً في بيتي، كاشفاً عن فخه أو ساقيه(2)، فاستأذن أبو بكر رضي الله عنه فأذن له كذلك، فتحدث، ثم استأذن عمر رضي الله عنه، فأذن له كذلك، ثم تحدّث. ثم استأذن عثمان رضي الله عنه، فجلس النبي صلى الله عليه وسلم وسوى ثيابه- قال محمد: ولا أقول في يوم واحد- فدخل، فتحدث، فلما خرج. قالت: قلت:"يا رسول الله! دخل أبو بكر فلم تهِشّ ولم تباله، ثم دخل عمر فلم تهش ولم تباله، ثم دخل عثمان فجلست وسويت ثيابك؟ قال:"ألا أستحي من رجل تستحي منه الملائكة؟".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے اور آپ نے ران کو یا دونوں پنڈلیوں کو کھولا ہوا تھا اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی آپ نے اسی حالت میں انہیں اندر آنے کی اجازت دے دی انہوں نے آ کر باتیں کی اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی آپ نے اسی حالت میں انہیں بھی اجازت دے دی انہوں نے آ کر باتیں کی اس کے بعد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ نے اپنے کپڑے درست کیے۔ محمد (راوی) نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ایک ہی دن میں (وہ تینوں آئے)۔ وہ داخل ہوئے انہوں نے باتیں کیں پھر جب وہ چلے گئے تو عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے کہا: یا رسول اللہ! ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے آپ نہ ہلے جلے نہ ہی پرواہ کی، پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے آپ نہ ہلے جلے نہ پرواہ کی، لیکن جب عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور آپ نے کپڑے بھی درست کیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے حیا کرتے ہیں؟“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 472]