1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم : احادیث 250 سے 499
207.  باب 
حدیث نمبر: 398
398/513 عن إبراهيم بن أبي عبلة قال: مرضت امرأتي، فكنت أجيء إلى أم الدرداء. فتقول لي: كيف أهلك؟ فأقول لها: مرضى، فتدعو لي بطعام، فآكل. ثم عدت. ففعلت ذلك، فجئتها مرة، فقالت: كيف؟ قلت: قد تماثلوا(1)، فقالت:"إنما كنت أدعو لك بطعام أن كنت تخبرنا عن أهلك أنهم مرضى، فأما أن تماثلوا؛ فلا ندعوا لك بشيء".
ابراہیم بن ابی عبلہ بیان کرتے ہیں کہ میری بیوی بیمار پڑ گئی، میں (اس زمانے میں) امِ درداء کے پاس جایا کرتا تھا (جب میں جاتا) تو وہ مجھ سے کہتیں: آپ کی بیوی کا کیا حال ہے؟ میں ان سے کہتا: بیمار ہے، پھر وہ میرے لیے کھانا منگواتیں اور میں کھانا کھاتا۔ پھر میں دوبارہ گیا انہوں نے دوبارہ ایسا کیا (مجھے کھانا دیا)۔ پھر ایک بار میں ان کے پاس آیا تو وہ بولیں: آپ کی بیوی کا کیا حال ہے؟ میں نے کہا: صحت کی طرف مائل ہو رہی ہے، انہوں نے کہا: جب تم ہمیں کہتے تھے کہ تمہاری بیوی بیمار ہے تو میں تمہارے لیے کھانا منگواتی تھی لیکن جب وہ ٹھیک ہو رہی ہے تو اب ہم آپ کے لیے کچھ نہیں منگوائیں گے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 398]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)