277/361(حسن الإسناد) عن حكيم بن قيس بن عاصم؛ أن أباه أوصى عند موته بنيه، فقال:"اتقوا الله وسودُوا أكبركم؛ فإن القوم إذا سودوا أكبرهم خلفوا أباهم، وإذا سودوا أصغرهم أزرى بهم ذلك في أكفائهم. وعليكم بالمال واصطناعه؛ فإنه منبهةٌ للكريم، ويستغنى به عن اللئيم. وإياكم ومسألة الناس؛ فإنها من آخر كسب الرجل. وإذا متّ فلا تنوحوا، فإنه لم ينح على رسول الله صلى الله عليه وسلم. وإذا مت فادفنوني بأرضٍ لا يشهر بدفني بكر بن وائل؛ فإني كنت أغافلهم في الجاهلية.
حکیم بن قیس بن عاصم نے بیان کیا کہ ان کے والد (یعنی قیس بن عاصم) نے اپنی موت کے وقت اپنی اولاد کو وصیت کی تو کہا: اللہ سے ڈرتے رہنا، جو تم میں سے بڑا ہو اسی کو سردار بنانا۔ جب کسی قوم کے لوگ اپنے بڑے کو سردار بناتے ہیں تو وہ اپنے باپ کی نیابت کرتے ہیں۔ اور جب وہ اپنے چھوٹے کو سردار بنائیں یہ چیز ان کو ان کے ہم پلہ لوگوں میں معیوب قرار دیتی ہے۔ مال کمانے اور اس کے ہنر کو لازم کر لینا۔ یہ معزز آدمی کی عزت اور شہرت کا باعث ہے اور اس مال کے ذریعے سے کمینے آدمی سے بےنیازی کی جاتی ہے لوگوں سے مانگنے سے بچنا یہ آدمی کی سب سے آخری درجے کی کمائی ہے، (یہ روزی کا سب سے آخری ذریعہ ہے) جب میں مر جاؤں تو نوحہ نہ کرنا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر بین نہیں کیا گیا تھا جب میں فوت ہو جاؤں تو کسی زمین میں مجھے دفن کر دینا اور بکر بن وائل کو میرے کفن دفن کا پتا نہ چلے کیونکہ میں جاہلیت میں ان کو نظر انداز کیا کرتا تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 277]