276/360 (صحيح) عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" أخبروني بشجرة مَثَلُها مثَلُ المسلم، تؤتي أكلها كل حين بإذن ربها، لا تحُتُّ ورقها". فوقع في نفسي النخلة، فكرهت أن أتكلم، وثم أبو بكر وعمر رضي الله عنهما، فلما لم يتكلما.قال النبي صلى الله عليه وسلم:" هي النخلة". فلما خرجت مع أبي قلت: يا أبت! وقع في نفسي النخلة. قال: ما منعك أن تقولها؟ لو كنت قلتها، كان أحب إلي من كذا وكذا. قال: ما منعني إلا لم أرك، ولا أبا بكر تكلمتُما، فكرهت.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا: ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے وہ درخت بتاؤ جس کی مثال مسلمان کی طرح ہے، جو ہر موسم میں اپنے رب کے حکم سے پھل دیتا ہے اس کے پتے بھی نہیں گرتے، اپنے پتوں میں پھل کو چھپاتا نہیں؟“ میرے دل میں آیا کہ ایسا درخت تو کھجور کا درخت ہے لیکن میں نے بولنا پسند نہیں کیا۔ وہیں سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہا بھی تھے۔ جب یہ دونوں بھی نہ بولے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کھجور کا درخت ہے۔“ میں جب وہاں سے اپنے والد کے ساتھ نکلا تو میں نے کہا: ابا جی! میرے دل میں تو آیا تھا کہ یہ کھجور کا درخت ہے، انہوں نے کہا: تم کو بولنے سے کون روکتا تھا؟ اگر تم کہہ دیتے تو مجھے یہ بات فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ عزیز ہوتی۔ میں نے کہا کہ آپ اور ابوبکر رضی اللہ عنہما تو بولے ہی نہیں، تو مجھے بولنا اچھا نہ معلوم ہوا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 276]