216/283- عن عبد الله بن ربيعة قال: كنا جلوساً عند عبد الله – فذكروا رجلاً، فذكروا من خلقه – فقال عبد الله: أرأيتم لو قطعتم رأسه أكنتم تستطيعون أن تعيدوه؟ قالوا: لا. قال: فيدَهُ؟ قالوا: لا. قال: فرجله؟ قالوا: لا. قال: فإنكم لا تستطيعون أن تغيروا خلقه؟ حتى تغيروا خلُقه! إن النطفة لتستقر في الرحم أربعين ليلة، ثم تنحدر دماً، ثم تكون علقة، ثم تكون مضغة، ثم يبعثُ الله ملكاً. فيكتب: رزقه وخلقه، وشقياً أو سعيداً".
عبداللہ بن ربیعہ سے مروی ہے کہتے ہیں، ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے، تو انہوں نے ایک آدمی کا ذکر کیا اور اس کے اخلاق و عادات بیان کیے۔ عبدللہ نے کہا: بتاؤ اگر تم اس شخص کا سر قلم کر دو تو کیا تم پھر اسے جوڑ بھی سکو گے؟ لوگوں نے کہا: نہیں۔ کہا: اچھا اگر اس کے ہاتھ کاٹ دو تو؟ لوگوں نے کہا: نہیں۔ کہا: اور اس کا پیٹ؟ لوگوں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: پھر تم اس کی عادات بھی تب تک تبدیل نہیں کر سکتے یہاں تک کہ اس کی جسمانی ساخت کو تبدیل نہ کر دو۔ بیشک نطفہ رحم میں چالیس دنوں تک ٹھہرتا ہے، پھر خون بن کر نیچے اترتا ہے، پھر جما ہوا خون بن جاتا ہے، پھر گوشت کا ٹکڑا بن جاتا ہے، پھر اللہ ایک فرشتہ بھیج دیتا ہے تو وہ اس کا رزق، اس کا اخلاق اور (اس كا) خوش نصیب ہونا یا بد نصیب ہونا لکھ دیتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 216]