سیدنا سعد بن ابی وقاس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میرے بارے میں قرآن میں چار آیتیں نازل ہویں ہیں۔ میری والدہ نے قسم کھا لی تھی کہ جب تک میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑوں گا وہ کچھ نہ کھائیں گی نہ پئیں گی۔ اس وقت اﷲ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلاَ تُطعهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا»”اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور دیں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کوئی علم نہیں تو ان کا کہنا مت مان اور دنیا میں اچھے طریقے سے ان کے ساتھ رہ۔“ دوسری آیت: میں نے ایک تلوار لی جو مجھے اچھی لگی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ مجھے حبہ کر دیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: «يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ»”وہ تجھ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں“ اور تیسری آیت: میں بیمار پڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنا مال غریبوں مسکینوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہوں۔ کیا میں نصف مال کی وصیت کر جاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ میں نے کہا: کیا ایک تہائی کی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے لیکن آپ کے بعد ایک تہائی کی وصیت جائز ہو گئی۔ اور چوتھی آیت: میں نے انصار کے چند لوگوں کے ساتھ شراب پی، تو ان میں سے ایک شخص نے اونٹ کا جبڑا لے کر میری ناک پر مار دیا۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو اﷲ عزوجل نے شراب کی حرمت والی آیت نازل فرمائی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 18]