1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ اول : احادیث 1 سے 249
89.  باب هل يجلس خادمه معه إذا أكل؟
89. کیا جب آدمی کھانا کھانے بیٹھے تو اپنے خادم کو اپنے ساتھ بٹھا لے؟
حدیث نمبر: 148
148/201 عن أبي محذورة قال:" كنت جالساً عند عمر رضي الله عنه إذ جاء صفوان بن أمية بجفنة، يحملها نفرٌ في عباءةٍ، فوضعوها بين يدي عمر، فدعا عمر ناساً مساكين وأرقاء من أرقاء الناس حوله، فأكلوا معه، ثم قال: عند ذلك: فعل الله بقوم- أو قال: لحا الله قوماً(1) – يرغبون عن أرقائهم أن يأكلوا معهم فقال صفوان أما والله! ما نرغب عنهم و لكنا نستأثر عليهم، لا نجد – والله! – من الطعام الطيب ما نأكل ونطعمهم".
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا جب کہ صفوان بن امیہ ایک پیالہ لایا اسے کچھ لوگ ایک چوغے میں اٹھائے ہوئے تھے۔ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے رکھ دیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کچھ مسکین لوگوں کو بلایا اور لوگوں کے غلاموں میں سے کچھ غلاموں کو اپنے ارد گرد بلایا تو انہوں نے آپ کے ساتھ کھایا، پھر انہوں نے اس موقع پر فرمایا: اللہ اس قوم کے ساتھ یہ کرے یا فرمایا: اللہ اس قوم پر لعنت کرے جو اپنے غلاموں سے اس بات سے روگردانی کرتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کھائیں۔ صفوان نے کہا: خبردار، اللہ کی قسم ! ہم ان سے روگردانی نہیں کرتے لیکن ہم اپنے آپ کو ان پر ترجیح دیتے ہیں۔ اللہ کی قسم ! ہم عمدہ کھانے میں سے اتنا نہیں کھاتے کہ خود بھی کھائیں اور ان کو بھی کھلائیں۔ بلکہ اپنی ذات پر انہیں ترجیح دیتے ہیں۔ اللہ کی قسم! ہم اچھی قسم کا کھاناکھاتے ہی نہیں جو خود کھائیں اور انہیں بھی کھلائیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 148]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)