1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ اول : احادیث 1 سے 249
74.  باب العفو عن الخادم 
حدیث نمبر: 122
122/164 عن أنس قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وليس له خادم، فأخذ أبو طلحة بيدي، فانطلق بي، حتى أدخلني على النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا نبي الله! إن أنساً غلام كيّس لبيب؛ فليخدمك، قال:"فخدمته في السفر والحضر، مقدمه المدينة، حتى توفي صلى الله عليه وسلم، ما قال لي لشيء صنعته: لم صنعت هذا هكذا؟ ولا قال لي لشيء لم أصنعه: ألا صنعت هذا هكذا؟".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی خادم نہ تھا۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لے کر چلے یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ اور کہا: یا نبی اﷲ! یہ انس سمجھدار اور ذہین لڑکا ہے، یہ آپ کی خدمت کرے گا۔ سیدنا انس رضی اﷲ عنہ کا بیان ہے کہ پھر میں نے مدینہ میں تشریف آوری سے وفات تک سفر و حضر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے کسی کام کرنے پر یہ نہ کہا کہ کہ تم نے ایسا کیوں کیا اور نہ کسی کام کے نہ کرنے پر کبھی یہ فرمایا کہ ایسا کیوں نہ کیا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 122]
تخریج الحدیث: (صحيح)