سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہمیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جابیہ کے مقام پر خطاب فرمایا تو فرمایا: جس طرح میں تم میں کھڑا ہوں اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے: ”میرے صحابہ کی عزت کرو، پھر ان لوگوں کی جو ان کے بعد میں آنے والے ہیں، پھر ان لوگوں کی جو ان کے بعد آنے والے ہیں۔ پھر جھوٹ پھیل جائے گا، حتیٰ کہ آدمی گواہی دیتا پھرے گا حالانکہ اس سے گواہی طلب نہیں کی گئی ہوگی، اور وہ قسمیں کھاتا پھرے گا حالانکہ اس سے قسم نہیں لی گئی ہوگی، تو جو شخص جنّت کے مرکز میں جانا چاہتا ہے وہ مسلمانوں کی جماعت سے لگا رہے، کیونکہ اکیلے آدمی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے، اور وہ دو آدمیوں کے ساتھ ہونے سے دور ہوجاتا ہے۔ خبردار! کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ الگ نہ ہو کیونکہ ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے، خبردار! جس کو اس کی نیکی خوش کر دے اور اس کی برائی غمناک کر دے تو وہ مومن ہوتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 854]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4576، 5586، 6728، 7254، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 386، 387، 388، 389، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9175، 9176، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2165، قال الشيخ الألباني: صحيح، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2363، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13652، وأحمد فى «مسنده» برقم: 115، 179، والحميدي فى «مسنده» برقم: 32، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 141، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 1134، 1659، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 245، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20710، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33079»
أكرموا أصحابي ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يفشو الكذب حتى يشهد الرجل ولم يستشهد ويحلف ولم يستحلف فمن أراد بحبوحة الجنة فليلزم الجماعة فإن الشيطان مع الواحد وهو من الاثنين أبعد ألا لا يخلون رجل بامرأة فإن ثالثهما الشيطان