سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتى ہیں: ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے بستر سے گم پایا تو میں نے کہا وہ اپنى لونڈى ماریہ کے پاس چلے گئے ہوں گے، تو میں اُٹھ کر دیوار تلاش کرنے لگى، تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز ادا کر رہے ہیں، تو میں نے اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں ڈالا تاکہ دیکھ سکوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا ہے کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب فارغ ہوئے تو فرمایا: ”اے عائشہ! کیا تجھے تیرے شیطان نے پکڑ لیا تھا۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میرا بھى کوئى شیطان ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! تمام بنی آدم کا شیطان ہے۔“ میں نے کہا: آپ کا بھى ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! میرا بھى شیطان ہے، لیکن اللہ نے اس کے خلاف میرى مدد فرما دى تو اب میں اس سے محفوظ رہتا ہوں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 28]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولکن الحدیث صحیح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 485، 486، ومالك فى «الموطأ» برقم: 499، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 654، 655، 671، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1932، 1933، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 812، 838، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 169، 1099، 1123، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 158، 691، وأبو داود فى «سننه» برقم: 879، والترمذي فى «جامعه» برقم: 739، 3493، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1389، 3841، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 620، 2765، والدارقطني فى «سننه» برقم: 513، 515، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24950، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1508، 1599، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4565، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2881، 2882، 2883، 2898، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 1408، 1409، 1410، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 111، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 197، 3627، 3677، والطبراني فى «الصغير» برقم: 476، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29750، 29847، 30478 قال ابن حجر: فإنه من رواية فرج بن فضالة وهو ضعيف، التلخيص الحبير في تخريج أحاديث الرافعي الكبير: (1 / 212)»