الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ
زہد اور رقت انگیز باتیں
11. باب فِي الْفَأْرِ وَأَنَّهُ مَسْخٌ:
11. باب: چوہوں کے بیان میں اور وہ مسخ شدہ ہیں۔
حدیث نمبر: 7496
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، ومحمد بن عبد الله الرزي جميعا، عَنْ الثَّقَفِيِّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يُدْرَى مَا فَعَلَتْ، وَلَا أُرَاهَا إِلَّا الْفَأْرَ أَلَا تَرَوْنَهَا إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الْإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْهُ، وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْهُ "، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَحَدَّثْتُ هَذَا الْحَدِيثَ كَعْبًا، فَقَالَ: آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ذَلِكَ مِرَارًا، قُلْتُ: أَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ، وقَالَ إِسْحَاقُ فِي رِوَايَتِهِ: لَا نَدْرِي مَا فَعَلَتْ.
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنیٰ عنزی اور محمد بن عبداللہ رزی نے ہمیں ثقفی سے حدیث بیان کی، الفاظ ابن مثنیٰ کے ہیں۔کہا: ہمیں عبدالوہاب نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں خالد نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بنی اسرائیل کی ایک امت گم ہوگئی تھی، معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہے اور مجھے اس کے سوا اور کوئی بات نظر نہیں آئی کہ وہ لوگ (یہی) چوہے ہیں۔ (انھوں نے مسخ ہوکریہ شکل اختیار کرلی ہے) تم دیکھتے نہیں کہ جب ان کے سامنے اونٹنی کا دودھ رکھا جائے تو (بنی اسرائیل کی طرح) وہ اس کو نہیں پیتے۔اگر ان کے لئے بکری کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے پی لیتے ہیں۔" حضرت ابو ہریرۃ نے کہا: میں نے یہ حدیث کعب (احبار) کو سنائی تو انھوں نے کہا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا؟میں نے کہا: انھوں نے باربار یہی کہا تو میں نے کہا: (نہیں تو) کیا میں تورات پڑھتا ہوں (کہ وہاں سے بیان کروں گا؟) اسحاق نے اپنی روایت میں کہا: "ہم نہیں جانتے ان کا کیابنا؟"
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بنی اسرائیل کی ایک امت گم ہوگئی تھی،معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہے اور مجھے اس کے سوا اور کوئی بات نظر نہیں آئی کہ وہ لوگ(یہی) چوہے ہیں۔تم دیکھتے نہیں کہ جب ان کے سامنے اونٹنی کا دودھ رکھا جائے تووہ اس کو نہیں پیتے۔اگر ان کے لئے بکری کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے پی لیتے ہیں۔"حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں نے یہ حدیث کعب(احبار) کو سنائی تو انھوں نے کہا:کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا؟میں نے کہا:انھوں نے باربار یہی کہا تو میں نے کہا:(نہیں تو) کیا میں تورات پڑھتا ہوں۔اسحاق کی روایت میں "لايُدرٰي"کی جگہ"لاندري" ہے،ہم نہیں جانتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2997
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريأمة من بني إسرائيل لا يدرى ما فعلت وإني لا أراها إلا الفار إذا وضع لها ألبان الإبل لم تشرب وإذا وضع لها ألبان الشاء شربت فحدثت كعبا فقال أنت سمعت النبي يقوله قلت نعم قال لي مرارا فقلت أفأقرأ التوراة
   صحيح مسلمأمة من بني إسرائيل لا يدرى ما فعلت ولا أراها إلا الفأر ألا ترونها إذا وضع لها ألبان الإبل لم تشربه وإذا وضع لها ألبان الشاء شربته

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7496 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7496  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ بات آپ نے اس وقت فرمائی تھی،
جبکہ آپ کو وحی کے ذریعہ یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ مسخ شدہ حیوان کی نسل و ذریت نہیں ہوتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7496   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3305  
´بنی اسرائیل کے کچھ گمشدہ لوگ`
«. . . عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال:" فقدت امة من بني إسرائيل لا يدرى ما فعلت وإني لا اراها إلا الفار إذا وضع لها البان الإبل لم تشرب، وإذا وضع لها البان الشاء شربت . . .»
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہو گئے۔ (ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں) میرا تو یہ خیال ہے کہ انہیں چوہے کی صورت میں مسخ کر دیا گیا۔ کیونکہ چوہوں کے سامنے جب اونٹ کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے نہیں پیتے (کیونکہ بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ کا گوشت حرام تھا) اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو پی جاتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ: 3305]
تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری [3305] کے علاوہ درج ذیل کتابوں میں موجود ہے:
صحیح مسلم [2997 وترقيم دارالسلام: 7496، 7497]
صحيح ابن حبان [الاحسان 8؍52 ح6225 دوسرا نسخه: 6258]
الرقاق لابي عوانه [اتحاف المهرة 15؍555 ح19872]
مسند ابي يعليٰ [10؍420 ح6031]
شرح السنة للبغوي [12؍200 ح3271 وقال: هذا حديث متفق على صحته مشكل الآثار للطحاوي 8؍339 ح6008]
اسے امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے:
[المسند 2؍234، 279، 289، 411، 497، 507]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مشہور تابعی محمد بن سیرین نے بیان کی ہے۔ اس کی دوسری سند «عن أبي سلمة عن أبي هريرة» کے لئے دیکھئے مشکل الآثار [طبعه جديده، تحفةالاخيار: 6009]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت اصول حدیث کی رو سے بالکل صحیح ہے۔ اسے محدثین کرام نے بغیر کسی اختلاف کے صحیح قرار دیا ہے۔
یہ حدیث دوسری صحیح حدیث کی وجہ سے منسوخ ہے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله عزوجل لم يهلك قومًا أو يعذب قومًا فيجعل لهم نسلًا» بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو ہلاک کرتا ہے تو پھر ان کی نسل باقی نہیں رکھتا۔ [صحيح مسلم: 2663 وترقيم دارالسلام: 6772]، نیز دیکھئے فتح الباری [7؍160] ومشکل الآثار [8؍339، 341، 6؍381] منسوخ روایت کو پیش کر کے صحیح احادیث کا مذاق اڑانا ان لوگوں کا ہی (منکرین حدیث کا) کام ہے جو قرآن کو بلا رسول سمجھنے کا دعویٰ رکھتے ہیں۔!
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث/صفحہ نمبر: 21   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3305  
3305. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک گروہ گم ہوگیا تھا نہ معلوم ان کا کیا حشر ہوا۔ میرے خیال کے مطابق وہ چوہے ہی ہیں کیونکہ جب ان کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے نہیں پیتے اور جب ان کے سامنے بکریوں کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے پی جاتے ہیں۔ (حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں:)میں نے یہ حدیث حضرت کعب احبار سے بیان کی تو انھوں نے کہا: کیا تم نے خود نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ پھر انہوں نے مجھ سے بار بار پوچھا تو میں نے کہا: کیا میں تورات پڑھا کرتا ہوں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3305]
حدیث حاشیہ:
اس میں اختلاف ہے کہ ممسوح لوگوں کی نسل رہتی ہے یا نہیں؟ جمہور کے نزدیک نہیں رہتی اور باب کی حدیث کو اس پر محمول کیا ہے کہ اس وقت تک آپ پر وحی نہ آئی ہوگی، اسی لیے آپ نے گمان کے طور پر فرمایا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3305   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3305  
3305. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک گروہ گم ہوگیا تھا نہ معلوم ان کا کیا حشر ہوا۔ میرے خیال کے مطابق وہ چوہے ہی ہیں کیونکہ جب ان کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے نہیں پیتے اور جب ان کے سامنے بکریوں کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے پی جاتے ہیں۔ (حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں:)میں نے یہ حدیث حضرت کعب احبار سے بیان کی تو انھوں نے کہا: کیا تم نے خود نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ پھر انہوں نے مجھ سے بار بار پوچھا تو میں نے کہا: کیا میں تورات پڑھا کرتا ہوں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3305]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ چوہے دراصل مسخ شدہ انسان ہیں۔
قبل ازیں چوہوں کا وجود نہیں تھا جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔
(صحیح مسلم، الزھد والرقائق، حدیث: 7497(2997)
لیکن ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بندروں اور خنزیروں کا ذکر کیا گیا (کہ یہ بھی انسانوں سے مسخ شدہ ہیں)
تو آپ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے مسخ شدہ قوموں کو نسل باقی نہیں رکھی، بندر اور خنزیر ان سے پہلے بھی موجود تھے۔
(صحیح مسلم، القدر، حدیث: 6772(2663)
ان دونوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت کعب ؓ کو یہ حدیث نہیں پہنچی تھی اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بات اپنے خیال سے ارشاد فرمائی۔
بعد میں بذریعہ وحی بتایا گیا کہ مسخ شدہ قوموں کی نسل باقی نہیں رہتی بلکہ انھیں چند دنوں کے بعدصفحہ ہستی سے مٹادیاجاتا ہے۔
(فتح الباري: 426/6)

چونکہ اس حدیث میں چوہوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے اسے بیان کیا ہے۔
اس حدیث کا بنیادی عنوان سے تعلق واضح ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3305