سفیان نے ابو حیان سے اور انھوں نے ابو زرعہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: لوگوں نے مردان کی موجودگی میں قیامت کے بارے میں مذاکرہ کیا تو حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ (آگے) ان دونوں کی حدیث کے مانند بیان کیا اور "دن چڑھنے کے وقت"کاذ کر نہیں کیا۔
ابوزرعہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں،لوگوں نے مروان کے سامنے قیامت کے بارے میں باہمی گفتگو کی تو حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا،میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئےسنا ہے،آگے مذکورہ بالاحدیث ہے،لیکن اس میں چاشت کا ذکر نہیں ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7385
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: دجال کا نکلنا قرب قیامت کی علامت ہے اور سورج کا مغرب سے نکلنا، یہ وقوع قیامت کی علامت ہے، وقوع علامت کے لیے خروج دجال کو پہلی نشانی قرار دینا درست نہیں ہوگا۔