الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
10. باب طَلَبِ الْكَافِرِ الْفِدَاءَ بِمِلْءِ الأَرْضِ ذَهَبًا:
10. باب: کافروں سے زمین بھر سونا بطور فدیہ طلب کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 7083
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: لِأَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا لَوْ كَانَتْ لَكَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، أَكُنْتَ مُفْتَدِيًا بِهَا، فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: قَدْ أَرَدْتُ مِنْكَ أَهْوَنَ مِنْ هَذَا وَأَنْتَ فِي صُلْبِ آدَمَ، أَنْ لَا تُشْرِكَ أَحْسِبُهُ، قَالَ: وَلَا أُدْخِلَكَ النَّارَ، فَأَبَيْتَ إِلَّا الشِّرْكَ "،
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو عوان جونی سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص سے، جسے اہل جہنم میں سب سے کم عذاب ہوگا، فرمائے گا: اگر پوری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے۔تمہارے پاس ہوتو (عذاب سے چھوٹ جانے کے لئے) اسے بطور فدیہ دے دو گے؟وہ کہے گا: ہاں، تو وہ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا: میں نے تم سے اس وقت جب تم آدم علیہ السلام کی پشت میں تھے، اس کی نسبت بہت کم کا مطالبہ کیا تھا کہ تم شرک نہ کرنا۔میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (آگے یہ) فرمایا۔۔۔اور میں تمھیں آگ میں نہیں ڈالوں گا، مگر تم نے شرک (کرنے) کے سوا ہر چیز سے انکارکردیا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ سب سے ہلکے عذاب والے دوزخی سے فرمائے گا، اگر تیرے پاس دنیا و مافیہا ہو تو کیا تو اس کو بطور فدیہ (تاوان)(آگ سے بچنے کے لیے)دے دے گا تو وہ کہے گا، ہاں اللہ فرمائے گا، میں نے تم سے اس سے بہت کم آسان چیز کا مطالبہ کیا تھا جبکہ تو ابھی آدمی کی پشت میں تھا کہ تم شرک نہ کرنا، (میرا خیال ہے، آپ نے فرمایا) اور میں تمھیں آگ میں داخل نہیں کروں گا، لیکن تونے شرک کرنے پر اصرار کیا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2805
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريأهون أهل النار عذابا يوم القيامة لو أن لك ما في الأرض من شيء أكنت تفتدي به فيقول نعم فيقول أردت منك أهون من هذا وأنت في صلب آدم أن لا تشرك بي شيئا فأبيت إلا أن تشرك بي
   صحيح مسلمأهون أهل النار عذابا لو كانت لك الدنيا وما فيها أكنت مفتديا بها فيقول نعم فيقول قد أردت منك أهون من هذا وأنت في صلب آدم أن لا تشرك أحسبه قال ولا أدخلك النار فأبيت إلا الشرك

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7083 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7083  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انت في صُلب آدم تو آدم کی پشت میں تھا،
سے میثاق ربوبیت یا عہد الست کی طرف اشارہ ہے،
جس کو قرآن مجید میں،
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ میں بیان کیا گیا ہے کہ انسانوں کو اس دنیا میں پیدا کرنے سے پہلے ہی یہ بتا دیا گیا تھا اور ان سے پختہ وعدہ لیا گیا تھا کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا،
انسانی فطرت،
عقل و شعور اور انبیاء ورسل اور کتب و صحائف کے ذریعہ اس عہد کی یاد دہانی کرئی گئی،
لیکن انسانوں کی اکثریت اس کے باوجود شرک کے موذی مرض میں مبتلا ہو کر جہنم کا ایندھن بن رہی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7083   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6557  
6557. حضرتانس بن مالک ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی قیامت کے دن دوزخ کا سب سے ہلکا عذاب پانے والے سے پوچھے گا: اگر تجھے روئے زمین کی تمام چیزیں میسر ہوں تو کیا تو وہ فدیے میں دے دے گا؟ وہ کہے گا: ہاں۔ اللہ تعالٰی فرمائے گا: میں نے تجھ سے اس سے زیادہ آسان چیز کا مطالبہ کیا تھا تو آدم کی پیٹھ میں تھا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا لیکن تو میرے ساتھ شرک پر مصر رہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6557]
حدیث حاشیہ:
قیامت کے دن جو کافر اللہ تعالیٰ کے عذاب میں گرفتار ہوں گے وہ کسی صورت میں نجات نہیں پائیں گے۔
اللہ تعالیٰ صرف ذلیل و رسوا کرنے کے لیے انہیں یہ بات کہے گا جو حدیث میں بیان کی گئی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
بلاشبہ جو لوگ کافر ہوئے پھر کفر ہی حالت میں مر گئے اگر وہ زمین بھر سونا دے کر بھی خود چھوٹ جانا چاہیں گے تو ان سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔
(آل عمران: 91/3)
بلکہ اس سے بھی زیادہ صراحت اور وضاحت کے ساتھ فرمایا:
جو لوگ کافر ہیں اگر زمین میں موجود سارا مال و دولت ان کی ملکیت ہو بلکہ اتنا اور بھی ہو اور وہ چاہیں کہ یہ سب کچھ دے دلا کر قیامت کے دن عذاب سے چھوٹ جائیں تو بھی ان سے یہ فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا۔
(المائدة: 36/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6557