لیث نے معاویہ بن صالح سے، انہوں نے عبد اللہ بن ابی قیس سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ ؓ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں سوال کیا ..... پھر آگے حدیث بیان کی کہ میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی صورت میں کیا کرتے تھے؟ کیا سونے سے پہلے غسل فرماتے تھے یا غسل سے پہلے سوجاتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: آپ یہ سب کر لیتے تھے، بسااوقات نہا کرسوتےاور بسا اوقات وضو کر کے سو جاتے۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے (دین کے) معاملے میں وسعت رکھی ہے۔
عبداللہ بن ابی قیس بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا، اس کے بارے میں حدیث بیان کی، پھر میں نے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی صورت میں کیا کرتے تھے؟ کیا سونے سے پہلے غسل فرماتے تھے یا غسل سے پہلے سو جاتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، دونوں طرح کر لیتے تھے، بسا اوقات نہا کر سوتے اور بسا اوقات وضو فرما کر سو جاتے، میں نے کہا، اللہ کا شکر ہے، جس نے دین میں وسعت رکھی ہے۔