مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث508
´سونے کے لیے وضو کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں بیدار ہوئے، بیت الخلاء گئے اور قضائے حاجت کی، پھر اپنے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کو دھویا، پھر سو گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 508]
اردو حاشہ:
(1)
سوتے وقت باوضو سونا باعث ثواب ہے۔ (صحیح البخاری، الوضوء، باب فضل من بات علی الوضوء، حدیث: 247 وصحیح مسلم، الذکر والدعاء، باب مایقول عندالنوم وأخذ المضجع، حدیث: 2710)
لیکن باوضو سونا ضروری نہیں۔
ہاتھ منہ دھونا بھی کافی ہے بلکہ بے وضو سونے میں کوئی حرج نہیں اگرچہ نہانے کی حاجت ہو۔
جیسے کہ حدیث: 581 تا583 میں ذکر ہوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 508