وکیع نے کہا: ہمیں اعمش نے معرور بن سوید سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوزر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل فرماتا ہے: جو شخص ایک نیکی لے کر آتا ہے، اسے اس جیسی دس ملتی ہیں اور میں بڑھا (بھی) دیتا ہوں اور جو شخص برائی لے کر آتا ہے تو اس کا بدلہ اس جیسی ایک برائی ہے یا (چاہوں تو) معاف کر دیتا ہوں، جو ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہو جاتا ہوں اور جو ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں دو ہاتھوں کےپھیلاؤ جتنا اس کے قریب ہو جاتا ہوں اور جو میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے، میں اس کے پاس دوڑتا ہوا جاتا ہوں اور جو مجھ سے پوری زمین کی وسعت بھر گناہوں کے ساتھ ملاقات کرتا ہے (اور) میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا، میں اتنی ہی مغفرت کے ساتھ اس سے ملاقات کرتا ہوں۔" (امام مسلم کے شاگرد) ابراہیم نے کہا: ہم سے حسب بن بشر نے، ان کو وکیع نے یہی حدیث بیان کی۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ عزوجل فرماتے ہیں، جو شخص ایک نیکی لے کر آتا ہے تو اس کے لیے اس کے دس گنا برابر ثواب ہے اور میں اضافہ کرتا ہوں اور جو ایک بدی لے کر آتا ہے، سو اس کے لیے اس کے برابر برائی ہے،یا میں بخش دیتا ہوں اور جو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے میں اس کے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اوراگروہ میرے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے، میں اس کےچار ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میرےپاس چل کر آتا ہے۔میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں اور جومجھےزمین کی پورائی (بھرنے)کے برابر غلطیوں کے ساتھ ملتا ہے، بشرطیکہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔ میں اسے اتنی ہی مغفرت کے ساتھ ملتا ہوں۔"
من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها وأزيد ومن جاء بالسيئة فجزاؤه سيئة مثلها أو أغفر من تقرب مني شبرا تقربت منه ذراعا ومن تقرب مني ذراعا تقربت منه باعا ومن أتاني يمشي أتيته هرولة ومن لقيني بقراب الأرض خطيئة لا يشرك بي شيئا لقيته بمثلها مغفرة
من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها وأزيد ومن جاء بالسيئة فجزاء سيئة مثلها أو أغفر ومن تقرب مني شبرا تقربت منه ذراعا من تقرب مني ذراعا تقربت منه باعا ومن أتاني يمشي أتيته هرولة ومن لقيني بقراب الأرض خطيئة ثم لا يشرك بي شيئا لقيته بمثل
من هم بحسنة ، فلم يعملها كتبت له حسنة ، فإن عملها كتبت له عشر أمثالها إلى سبع مائة وسبع أمثالها ، ومن هم بسيئة فلم يعملها لم تكتب عليه ، فإن عملها كتبت عليه سيئة أو يمحوها الله عز وجل