الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
1. باب الْحَثِّ عَلَى ذِكْرِ اللَّهِ تَعَالَى:
1. باب: جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے۔
حدیث نمبر: 6808
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، فَمَرَّ عَلَى جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ جُمْدَانُ، فَقَالَ: " سِيرُوا هَذَا جُمْدَانُ سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ "، قَالُوا: وَمَا الْمُفَرِّدُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے ایک راستے پر چلے جا رہے تھے کہ آپ کا ایک پہاڑ کے قریب سے گزر ہوا جس کو جمدان کہا جاتا ہے، آپ نے فرمایا: "چلتے رہو، یہ جُمدان ہے۔ مفردون 0لوگوں سے الگ ہو کر تنہا ہو جانے والے) بازی لے گئے۔" لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! مفردون سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: "کثرت سے اللہ کو یاد کرنے والے (مرد) اور اللہ کو یاد کرنے والی (عورتیں۔) "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے راستہ پر چلے جارہے تھے کہ آپ کا جُمدان نامی پہاڑ پر گزرہوا تو آپ نے فرمایا:"چلتے رہو۔یہ جُمدان ہے، الگ تھلگ رہ جانے والے (مُفَرِدون)سبقت لے گئے" ساتھیوں نے پوچھا:(مُفَرِدُونَ)سےکیا مُرادہے؟اے اللہ کےرسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ نے فرمایا:"اللہ کو بہت یاد کرنے والے مرداور بہت یاد کرنے والی عورتیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2676
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلمسبق المفردون قالوا وما المفردون يا رسول الله قال الذاكرون الله كثيرا والذاكرات
   جامع الترمذيسبق المفردون قالوا وما المفردون يا رسول الله قال المستهترون في ذكر الله يضع الذكر عنهم أثقالهم فيأتون يوم القيامة خفافا

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6808 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6808  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مُفرِد یا مُفرِد سے وہ انسان مراد ہے،
جس کے ساتھی اور ہم جولی مر گئے ہیں اور وہ اکیلا الگ تھلگ رہ گیا ہے اور اَفرد الرجل،
اس وقت کہتے ہیں،
جب وہ سوجھ بوجھ کے بعد الگ تھلگ ہو کر اوامرونواہی کے امتثال و پابندی کے لیے یکسو ہو جائے تو معنی ہوا جو لوگ خلوت نشینی اختیار کرتے ہوئے لوگوں کی مجالس سے بچ کر ذکر الٰہی میں وقت صرف کرتے ہیں،
وہ مرد ہوں یا عورت،
وہ اجروثواب کی بازی جیت گئے اور اللہ کی قبولیت و رضا کے بڑے مراتب و درجات حاصل کر گئے اور بہت آگے بڑھ گئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6808   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3596  
´دنیا و آخرت میں عافیت طلبی کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہلکے پھلکے لوگ آگے نکل گئے، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! یہ ہلکے پھلکے لوگ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی یاد و ذکر میں ڈوبے رہنے والے لوگ، ذکر ان کا بوجھ ان کے اوپر سے اتار کر رکھ دے گا اور قیامت کے دن ہلکے پھلکے آئیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3596]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمر بن راشد ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3596