مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 81
´علامات قیامت`
«. . . يَقُولُ:" مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يَقِلَّ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَتَكْثُرَ النِّسَاءُ، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم (دین) کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 81]
� تشریح:
ان لڑائیوں کی طرف بھی اشارہ ہے جن میں مرد بکثرت تہ تیغ ہو گئے اور عورتیں ہی عورتیں رہ گئیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 81
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5577
5577. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سےایک حدیث سنی ہے تمہیں وہ میرے علاوہ کوئی دوسرا بیان نہیں کرے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ جہالت عام ہو گی اور علم کم ہو جائے گا زنا کاری بڑھ جائے گی، شراب نوشی کا دور دورہ ہو گا مرد کم ہوں گے اور عورتیں بکثرت ہوں گی حتیٰ کہ پچاس پچاس عورتوں کی نگرانی کرنے والا صرف ایک مرد ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5577]
حدیث حاشیہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ بصرہ میں مبلغ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
ان کی وفات بصرہ میں سنہ91 ھ ہوئی۔
بصرہ میں یہ آخری صحابی تھے۔
ایک سو سال کی عمر پائی۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5577
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6808
6808. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: تمہیں ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور یہ حدیث میرے بعد تمہیں اور کوئی بھی بیان نہیں کرے گا۔ میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: ”اس وقت تک قیامت قائم نہ ہوگی۔۔ یا فرمایا: قیامت کی علامات میں سے ہے۔ کہ علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی شراب کا دور دورہ ہوگا زنا عام ہوگا، مرد کم ہوتے جائیں گے اور عورتوں کی کثرت ہوگی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا انتظام کرنے والا ایک شخص ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6808]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں ذکر کردہ نشانیاں بہت سی ظاہر ہوچکی ہیں وماامر الساعۃ الا کلمح البصرۃ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6808
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5231
5231. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔ میرے علاوہ کوئی دوسرا تمہیں یہ حدیث بیان نہیں کرے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم دین اٹھا لہا جائے گا، جہالت زیادہ ہو جائے گی، بد کاری بکثرت ہوگی، شراب نوشی زیادہ ہوگی، مرد کم رہ جائیں گے اورعورتیں زیادہ ہو جائیں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ایک ہی منتظم ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5231]
حدیث حاشیہ:
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ پچاس پچاس عورتوں میں بیواؤں کی خبر گیری ایک ہی مرد سے متعلق ہو جائے گی کیونکہ مردوں کی پیدائش کم ہو جائے گی یا وہ لڑائیوں میں مارے جائیں گے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5231
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 81
81. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تمہیں کوئی نہیں سنائے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم دین کم ہو جائے گا اور جہالت غالب ہو جائے گی۔ زناکاری عام ہو جائے گی۔ عورتیں زیادہ اور مرد کم ہوں گے یہاں تک کہ ایک مرد پچاس عورتوں کا کفیل ہو گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:81]
حدیث حاشیہ:
ان لڑائیوں کی طرف بھی اشارہ ہے جن میں مرد بکثرت تہ تیغ ہوگئے اور عورتیں ہی عورتیں رہ گئیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 81
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:80
80. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ قیامت کی علامتوں میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی۔ شراب بکثرت نوش کی جائے گی اور زناکاری عام ہو جائے گی۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:80]
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کامقصد تعلیم وتبلیغ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
اس لیے علماء کو چاہیے کہ وہ تعلیم وتبلیغ کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں۔
اگر کوئی علم رکھنے کے باوجود اسے آگے نہیں پھیلاتا تو وہ علم پر بھی ظلم کرتا ہے، کیونکہ اس کے انتقال کے بعد بیش بہا ذخیرہ تلف ہوجائے گا۔
حضرت ربیعہ رائے کا مطلب بھی یہی ہے کہ وہ ایسے اسباب اختیار نہ کرے جس سے اس کا علم محدود ہوکررہ جائے۔
2۔
علامات قیامت کا انسداد بقدر طاقت ہر عالم کا فرض ہے، اس لیے رفع علم اور ظہور جہل کے انسداد کی یہی صورت ہے کہ اشاعت علم کے لیے تبلیغ وتعلیم کا سلسلہ جاری رہے۔
ظہور جہل کی یہ صورت ہوگی کہ اہل علم ختم ہوجائیں گے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاں علم کی بے قدری ہووہاں سے ہجرت کرجانی چاہیے۔
علماء کو رہنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں ان کے علوم سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
3۔
ہمیں قیامت کا وقت نہیں بتایا گیا، البتہ رفع علم اور ظہور جہل کو اس کی آمد کا پیش خیمہ ضرور قراردیا گیا ہے۔
اس لیے علماء کا فرض ہے کہ ہم علم کو فروغ دیں اور جہل کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔
4۔
ہمارافرض ہے کہ ہم زنا روکیں، شراب پینے اور پلانے کا ماحول پیدا نہ ہونے دیں، کوشش کے باوجود اگر زنا پھیلتا ہے یا شراب نوشی کا دور چلتا ہے تواس پر ہم سے باز پرس نہ ہوگی۔
اسی طرح ظہور جہل اورعلم کے اٹھ جانے کو روکنا ہمارا فریضہ ہے جو تعلیم وتبلیغ سے ادا ہوسکتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 80
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:81
81. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تمہیں کوئی نہیں سنائے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم دین کم ہو جائے گا اور جہالت غالب ہو جائے گی۔ زناکاری عام ہو جائے گی۔ عورتیں زیادہ اور مرد کم ہوں گے یہاں تک کہ ایک مرد پچاس عورتوں کا کفیل ہو گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:81]
حدیث حاشیہ:
1۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خطاب اہل بصرہ سے ہے اور بصرہ میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے بعد ہوئی ہے، اس لیے انھوں نےفرمایا کہ اس حدیث کو میرے بعد سنانے والا کوئی نہیں ملے گا۔
پہلی حدیث میں رفع علم کو قیامت کی علامت قراردیا گیا تھا اور اس میں قلت علم بتایا گیا ہے۔
اس میں تضاد نہیں ہے کیونکہ کم ہونا ابتدائی مرحلہ ہے اور اس کا ختم ہوجانا آخری مرحلہ ہوگا، یعنی قیامت کے قریب آہستہ آہستہ علم کم ہونا شروع ہوجائے گا، بالآخر ختم ہوجائے گا، اس لیے علم باقی رکھنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ سلسلہ تعلیم کو مضبوط کیا جائے تاکہ ایک عالم اٹھے تو دوسرا اس کے مقام کو سنبھال لے۔
(فتح الباري: 236/1)
2۔
قرب قیامت کے وقت مردوں کے کم اور عورتوں کے بکثرت ہونے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ ایسے حالات میں لڑائیاں بہت ہوں گی۔
ایک حکومت دوسری حکومت پر چڑھائی کرے گی۔
جیساکہ امریکہ نے پہلے افغانستان پر حملہ کیا اور آج عراق پر چڑھائی کیے ہوئے ہے، کل کسی اور ملک کی باری آئے گی۔
ان لڑائیوں میں مرد مارے جائیں گے اورعورتیں بکثرت رہ جائیں گی۔
یہ تعداد اس درجے بڑھے گی کہ ایک ایک مرد کی نگرانی میں پچاس پچاس عورتیں ہوجائیں گی۔
یہ مفہوم نہیں کہ ایک مرد جائز وناجائز پچاس پچاس عورتوں کوگھر میں ڈال لے گا۔
(فتح الباري: 236/1)
3۔
ان احادیث میں مندرجہ ذیل علامات قیامت بیان ہوئی ہیں:
فقدان علم، شراب خوری، زناکاری، کثرت نسواں، قلت مرداں۔
دراصل دنیا کے نظام کا تعلق پانچ چیزوں سےہے، دین، عقل، نسب، مال اور نفس۔
جب یہ پانچوں زوال پذیر ہونے لگیں تو قیامت قریب آلگے گی۔
دین کا محافظ علم ہے۔
شراب عقل کی دشمن ہے۔
زنا نسب کے لیے زہر قاتل ہے۔
باہمی جنگ وجدال سے مال اور نفس کااتلاف ہوتا ہے۔
ان سب علامتوں میں پہلے رفع علم ہوگا جس کا آج ہم مشاہدہ کررہے ہیں۔
(فتح الباري: 236/1)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 81
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5231
5231. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔ میرے علاوہ کوئی دوسرا تمہیں یہ حدیث بیان نہیں کرے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم دین اٹھا لہا جائے گا، جہالت زیادہ ہو جائے گی، بد کاری بکثرت ہوگی، شراب نوشی زیادہ ہوگی، مرد کم رہ جائیں گے اورعورتیں زیادہ ہو جائیں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ایک ہی منتظم ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5231]
حدیث حاشیہ:
مردوں کی کمی اور عورتوں کی کثرت جنگی حالات کے پیش نظر ہوگی یا افزائش کا نتیجہ ہوگا، چنانچہ آج کل اکثر نوبیاہتا جوڑوں میں لڑکیوں کی پیدائش زیادہ ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5231
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5577
5577. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سےایک حدیث سنی ہے تمہیں وہ میرے علاوہ کوئی دوسرا بیان نہیں کرے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ جہالت عام ہو گی اور علم کم ہو جائے گا زنا کاری بڑھ جائے گی، شراب نوشی کا دور دورہ ہو گا مرد کم ہوں گے اور عورتیں بکثرت ہوں گی حتیٰ کہ پچاس پچاس عورتوں کی نگرانی کرنے والا صرف ایک مرد ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5577]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بصرے میں بطور مبلغ تعینات تھے۔
جب انہوں نے یہ حدیث بیان کی تو اس وقت کوئی صحابی زندہ نہیں تھا، اس لیے انہوں نے فرمایا:
اس حدیث کو میرے علاوہ اور کوئی بیان نہیں کرے گا۔
(2)
اس حدیث میں بکثرت شراب نوشی کو قیامت کی علامت قرار دیا گیا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”شراب کا رسیا اگر اسی حالت میں مر گیا تو اللہ کے سامنے اسے بت پرست کی حیثیت سے پیش کیا جائے گا۔
“ (مسند أحمد: 272/1، و السلسلة الأحادیث الصحیحة، رقم: 677)
شراب نوشی کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کسی علاقے والے شراب کے استعمال پر اصرار کریں تو اسلامی حکومت کو ان کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
(سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3683)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5577
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6808
6808. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: تمہیں ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور یہ حدیث میرے بعد تمہیں اور کوئی بھی بیان نہیں کرے گا۔ میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: ”اس وقت تک قیامت قائم نہ ہوگی۔۔ یا فرمایا: قیامت کی علامات میں سے ہے۔ کہ علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی شراب کا دور دورہ ہوگا زنا عام ہوگا، مرد کم ہوتے جائیں گے اور عورتوں کی کثرت ہوگی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا انتظام کرنے والا ایک شخص ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6808]
حدیث حاشیہ:
(1)
زنا کے قریب نہ جانے کا مقصد اس کے مقدمات اور ابتدائی چیزوں سے پرہیز کرنا ہے،مثلاً:
نظر بازی کرنا،ہاتھ لگانا یا بوس وکنار کرنا، یہ ایسے کام ہیں جو زنا تو نہیں لیکن زنا تک پہنچاتے ہیں۔
قرب قیامت کے وقت زنا عام ہو جائے گا اسے چھپا کر نہیں کیا جائے گا بلکہ علانیہ اور کھلم کھلا گلی کوچوں میں اس کا ارتکاب ہوگا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت کے وقت ایسی چیزیں بکثرت دستیاب ہوں گی جو زنا اور بدکاری کا پیش خیمہ ہوں گی،جس سے زنا کی وبا عام ہوجائے گی،ہمارے دور میں زنا کے اسباب وذرائع اور وسائل بکثرت موجود ہیں۔
انٹرنیٹ، ٹی وی، کیبل اور سی ڈی پوائنٹ پر یہ وسائل بکثرت دستیاب ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6808