حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صدقے نے مال میں کبھی کوئی کمی نہیں کی اور معاف کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کو عزت ہی میں بڑھاتا ہے اور کوئی شخص (صرف اور صرف) اللہ کی خاطر تواضع (انکسار) اختیار نہیں کرتا مگر اللہ تعالیٰ اس کا مقام بلند کر دیتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اور اللہ بندے کو عفوودرگزر کرنے پر زیادہ عزت بخشتا ہے اور جو بھی اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے عجز و نیاز اپناتا ہے، اللہ اس کو رفعت و بلندی بخشتا ہے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6592
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: انسان اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے اگر مال خرچ کرتا ہے تو دنیا میں اس کے مال و دولت میں برکت پیدا ہوتی ہے، کم مال سے زیادہ ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں اور مصائب و مشکلات میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہتا ہے، اسی طرح اس کا مال بچ رہتا ہے" اسی طرح اس کی ظاہری کمی کا جبیرہ ہو جاتا ہے، اس طرح قیامت کے دن اس کو اس پر جو اجروثواب حاصل ہو گا وہ بہت زیادہ ہے، ایک کھجور اُحد پہاڑ کے برابر ہو جائے گی۔ اس طرح جو انسان دوسروں کو معاف کرتا ہے، ان کے نزدیک اس کا عزت و وقار بڑھ جاتا ہے اور لوگ اس کی تعریف و توصیف کرتے ہیں اور آخرت میں بھی اس کی عزت میں اضافہ ہو گا اور جو انسان اللہ کی رضا کے لیے عاجزی و فروتنی اختیار کرتا ہے۔ لوگوں کے دلوں میں اس کی قدرومنزلت بڑھ جاتی ہے اور قیامت کے دن بھی اس کے درجات و مراتب میں رفعت و بلندی پیدا ہو گی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6592
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2029
´تواضع و انکساری کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ مال کو کم نہیں کرتا، اور عفو و درگزر کرنے سے آدمی کی عزت بڑھتی ہے، اور جو شخص اللہ کے لیے تواضع و انکساری اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا رتبہ بلند فرما دیتا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2029]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: حدیث میں تواضع اور خاکساری کا مذکور مرتبہ تو دنیا میں دیکھی حقیقت ہے، اے کاش لوگ نصیحت پکڑتے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2029