الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
54. باب تَحْرِيمِ سَبِّ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:
54. باب: صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی دینے کی حرمت۔
حدیث نمبر: 6488
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَبَيْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَيْءٌ، فَسَبَّهُ خَالِدٌ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِي، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَوْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ ".
جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت ابو سعید (خدری) رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت خالد بن ولید اور عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کے درمیان کوئی مناقشہ تھا، حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے ان کو برا کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے کسی کو برا نہ کہو، کیونکہ تم میں سے کسی شخص نے اگر اُحدپہاڑ کے برابرسونا بھی خرچ کیاتو وہ ان میں سے کسی کے دیے ہو ئے ایک مدکے برابر بلکہ اس کے آدھے کے برابر بھی (اجر) نہیں پاسکتا۔"
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت خالد بن ولید اورحضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان کچھ تلخی ہوئی تو حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پرتنقید کی،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میرے ساتھیوں میں سے کسی کو بُرا نہ کہو،کیونکہ تم میں سے کوئی اگراحد کے برابر سوناخرچ کرے تو وہ ان کے مدیا نصف مد کو بھی نہیں پاسکے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2541
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريلا تسبوا أصحابي لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه
   صحيح مسلملا تسبوا أحدا من أصحابي أحدكم لو أنفق مثل أحد ذهبا ما أدرك مد أحدهم ولا نصيفه
   جامع الترمذيلا تسبوا أصحابي لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما أدرك مد أحدهم ولا نصيفه
   سنن أبي داودلا تسبوا أصحابي لو أنفق أحدكم مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه
   سنن ابن ماجهلا تسبوا أصحابي لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما أدرك مد أحدهم ولا نصيفه
   المعجم الصغير للطبرانيلا تسبوا أصحابي لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه
   المعجم الصغير للطبراني لا تسبوا أصحابي ، فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6488 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6488  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر بعد والے صحابہ کرام پر قدیم الاسلام صحابہ کرام کو یہ شرف حاصل ہے تو پھر عام امت پر انہیں کس قدر شرف و مقام حاصل ہو گا،
کیونکہ حضرت خالد بن ولید بھی فتح مکہ سے پہلے مسلمان ہو چکے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6488   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث161  
´اہل بدر کے مناقب و فضائل۔`
‏‏‏‏ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں صرف کر ڈالے تو ان میں کسی کے ایک مد یا آدھے مد کے برابر بھی ثواب نہ پائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 161]
اردو حاشہ:
امام مزی رحمۃ اللہ علیہ تحفۃ الاشرف میں لکھتے ہیں کہ سنن ابن ماجہ کے جن نسخوں میں یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کاتبوں کی غلطی ہے کیونکہ صحاح ستہ میں یہ حدیث حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
بہرحال اس غلطی سے حدیث کی صحت پر اثر نہیں پڑتا کیونکہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ثقہ اور قابل اعتماد ہیں۔

(2)
اس حدیث میں اہل بدر کی تخصیص نہیں شاید مصنف اس باب میں اس حدیث کو اس لیے لائے ہیں کہ اس عموم میں بدری صحابہ کرام بھی داخل ہیں۔

(3)
اس حدیث میں خطاب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا بظاہر ایک معمولی عمل رکھتا ہے۔

(4)
صحابہ رضی اللہ عنھم کے اعمال کا مقام اس قدر بلند ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اس وقت یہ قربانیاں دی تھیں جب اسلام کی بنیاد رکھی جا رہی تھی اور ان چند نفوس قدسیہ کے سوا پوری دنیا میں اسلام کی مدد کرنے والا کوئی نہ تھا، علاوہ ازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف ایسا عظیم شرف ہے جس کا متبادل بڑے سے بڑا نیک عمل نہیں ہو سکتا۔
بڑے سے بڑا تابعی ادنٰی سے ادنٰی صحابی کا مقام حاصل نہیں کر سکتا۔
مُد، ماپنے کا ایک پیمانہ ہے جو صاع کے چوتھے حصے کے برابر ہوتا ہے اور صاع کی صحیح مقدار دو کلو اور سو گرام ہے، تاہم غلے کی جنس کے اختلاف کی وجہ سے یہ مقدار ڈھائی کلو تک ہو سکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 161   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3861  
´صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ کو برا بھلا نہ کہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مد بلکہ آدھے مد کے (اجر کے) برابر بھی نہیں پہنچ سکے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3861]
اردو حاشہ:
1؎: ان اصحاب سے مراد عام صحابہ نہیں بلکہ سابقوں اولون مرادہیں،
اس لیے کہ ایک تو آپ کے اس فرمان کاسبب خالدبن ولید اور عبدالرحمن بن عوف(رضی اللہ عنہما)کے درمیان ایک جھگڑا تھاجس میں خالدنے عبدالرحمن بن عوف کوبرابھلاکہدیاتھا (اور خالد بھی صحابی ہیں)دوسرے آپ کا یہ فرمان ہے ''اگرتم میں سے کوئی...''اورظاہربات ہے کہ اس ''تم''سے صحابہ ہی مخاطب ہیں،
ویسے جب یہ جائز نہیں ہواکہ متاخرصحابہ مقدم صحابہ کوبرابھلا کہیں،
تو یہ بدرجہ اولیٰ ناجائزہوا کہ ایک غیرصحابی صحابہ کرام کو برا بھلا کہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3861   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3673  
3673. حضرت ابوسعیدخدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میرے اصحاب کو بُرا بھلا نہ کہو کیونکہ تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو وہ ان کے مد یانصف مد کے برابر نہیں پہنچ سکتا۔ حضرت جریر، عبداللہ بن داود، ابو معاویہ اور محاضر نے اعمش سے روایت کرنے میں شعبہ کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3673]
حدیث حاشیہ:
اس سے عام طورپر صحابہ كرام ؓ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، یہ وہ بزرگان اسلام ہیں، جن کو دیدار رسالت پناہ ﷺ نصیب ہوا، اس لیے ان کی عند اللہ بڑی اہمیت ہے، جریر رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام مسلم نے اور محاضر کی روایت کو ابوالفتح نے اپنے فوائد میں اور عبداللہ بن داود کی روایت کو مسدد نے اور ابومعاویہ کی روایت کو امام احمد نے وصل کیا ہے۔
خدمت اسلام میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مالی قربانیوں کو اس لیے فضیلت حاصل ہے کہ انہوں نے ایسے وقت میں خرچ کیا جب سخت ضرورت تھی، کافروں کا غلبہ تھا اور مسلمان محتاج تھے۔
مقصود مہاجرین اولین اور انصار کی فضیلت بیان کرنا ہے، ان میں ابوبکر صدیق ؓ بھی تھے۔
لہذا باب کی مطابقت حاصل ہوگئی۔
یہ حدیث آپ نے اس وقت فرمائی جب خالد بن ولید اور عبدالرحمن بن عوف ؓ میں کچھ تکرار ہوئی۔
خالد نے عبدالرحمن کو کچھ سخت کہا۔
آپ نے خالد ؓ کو مخاطب کرکے یہ فرمایا۔
بعض نے کہا کہ یہ خطاب ان لوگوں کی طرف ہے جو صحابہ کے بعد پیداہوں گے۔
ان کو موجود فرض کرکے ان کی طرف خطاب کیا۔
مگر یہ قول صحیح نہیں ہے کیوں کہ خالد ؓ کی طرف خطاب کرکے آپ نے یہ حدیث فرمائی تھی اور خالد ؓ خود صحابہ میں سے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3673   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3673  
3673. حضرت ابوسعیدخدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میرے اصحاب کو بُرا بھلا نہ کہو کیونکہ تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو وہ ان کے مد یانصف مد کے برابر نہیں پہنچ سکتا۔ حضرت جریر، عبداللہ بن داود، ابو معاویہ اور محاضر نے اعمش سے روایت کرنے میں شعبہ کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3673]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے مہاجرین اولین اور انصار کی فضیلت بیان کرنا مقصود ہے جن میں حضرت ابوبکر ؓ سرفہرست ہیں۔
ان حضرات نے مسلمانوں پر ایسے وقت میں ا پنا مال خرچ کیا جب ہرطرف سے کفار کاغلبہ تھا اور مسلمان مال دولت کے محتاج تھے۔

یہ حدیث رسول اللہ ﷺ نے اس وقت بیان فرمائی جب حضرت خالد بن ولید ؓ اور حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ کے مابین کچھ تلخ کلامی ہوئی۔
حضرت خالد بن ولید نے ؓ نے حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ کو سخت سست کہا تو آپ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو مخاطب کرے یہ حدیث بیان فرمائی۔
(فتح الباري: 44/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3673