عبداللہ بن نمیر اور محمد بن بشر عبدی نے اسماعیل سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں ایک گھر کی بشارت دی تھی؟انھوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو ایسے گھر کی بشارت دی تھی جو (موتیوں کی) شاخوں سے بنا ہے، اس میں نہ شور وشغب ہوگا اور نہ تکان ہوگی۔
اسماعیل رحمۃ ا للہ علیہ کہتے ہیں،میں نے عبداللہ بن ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا،کیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جنت میں گھر کی بشارت دی تھی،انہوں نے کہا،ہاں،آپ نے انہیں جنت میں خولدار موتیوں سے بنے ہوئےگھر کی بشارت دی تھی،جس میں نہ شوروشغب ہوگا اور نہ مشقت وتھکان۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3819
3819. حضرت اسماعیل بن ابوخالد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے پوچھا: کیا نبی ﷺ نے سیدہ خدیجہ ؓ کو خوشخبری دی تھی؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، جنت میں ایسے محل کی بشارت دی تھی جو ایک موتی سے بنا ہو گا، جس میں کوئی شوروغل اور کسی قسم کی مشقت نہ ہو گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3819]
حدیث حاشیہ: جنت کے محل کی دوصفات بیان کی گئی ہیں کہ اس میں شوروغل اور تھکاوٹ وغیرہ نہیں ہوگی۔ ان دوصفات کی مناسبت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب حضرت خدیجہ ؓ کو اسلام کی دعوت دی تو وہ نہایت خوش دلی سے اور شرح صدر سے مسلمان ہوئیں، شوروغوغا اور جھگڑے وغیرہ کی نوبت نہیں آئی اور نہ اس میں انھیں کسی قسم کی کوفت ہی اٹھانا پڑی بلکہ آپ کے ایمان لانے سے رسول اللہ ﷺ کو بہت سکون میسرآیا اور شریک حیات نے آپ سے ہرقسم کا تعاون کیا۔ (فتح الباري: 174/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3819