ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابوکریب نے ابو اسامہ، ابن نمیر، وکیع اور ابو معاویہ سے حدیث بیان کی۔اسحاق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں عبدہ بن سلیمان نے خبر دی۔ان سب نے ہشام بن عروہ سے روایت کی۔الفاظ حدیث ابو اسامہ کے ہیں۔ہشام نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نےکہا: میں نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، میں نے کوفہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: " (اپنے دور کی) تمام عورتوں میں سے بہترین مریم بنت عمران علیہ السلام ہیں اور (اس دور کی) تمام عورتوں میں سے بہترین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں۔" ابو کریب نے کہا: وکیع نے آسمان وزمین کی طرف اشارہ کرکے بتایا (کہ ان دونوں کے درمیان بہترین خواتین یہ ہیں۔)
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کوفہ میں بتایا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا،"اپنے دور کی بہترین عورت،مریم بنت عمران تھی اور اپنے دورکی بہترین عورت خدیجہ بنت خویلد ہیں۔"ابوکریب کہتے ہیں،وکیع نے آسمان اور زمین کی طرف اشارہ کیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6271
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا، انتہائی شریف النفس، سمجھدار، سلیقہ شعار اور آپ کی غمگسار محبوب بیوی تھیں، جس سے آپ نے پچیس سال کی عمر میں، جبکہ ان کی عمر چالیس تھی اور شوہر دیدہ تھیں، شادی کی اور ان کی زندگی میں کسی اور عورت سے شادی نہیں کی اور حضرت ابراہیم کے سوا آپ کی تمام اولاد انہیں کے بطن سے تھی اور آپ کی ہمدرد و خیرخواہی اور جانثاری میں ان کا درجہ سب پر فائق ہے، جس طرح حضرت مریم اپنے دور کی تمام عورتوں سے افضل اور برتر تھیں، اس طرح حضرت خدیجہ اپنے عہد کی تمام عورتوں سے بہتر تھیں، لیکن حضرت عائشہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھن تو ابھی چھوٹی تھیں، گویا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے دور میں ابھی قابل ذکر ہی نہ تھیں، انہیں جو امتیاز و شرف حاصل ہوا، وہ حضرت خدیجہ کے عہد کے بعد سے تعلق رکھتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6271
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3432
3432. حضر ت علی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”دنیا کی عورتوں میں سے سب سے بہتر مریم ؑ بنت عمران ہیں۔ اورسب خواتین سے بہتر حضرت خدیجہ ؓ ہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3432]
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں حضرت مریم ؑ بنت عمران کی فضیلت بیان ہوئی ہے لیکن اس فضیلت کے باوجود آپ نبیہ نہیں ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے وہ آدمی ہی ہوتے تھے۔ “(النمل: 44) حضرت مریم ؑعورت ہونے کی وجہ سے نبیہ نہیں ہیں کیونکہ حضرات انبیاء ؑ تمام کے تمام آدمیوں سے آئے ہیں۔ نسائی میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جنت کی عورتوں میں سے افضل سیدہ خدیجہ ؓ، فاطمہ ؓ، مریم ؑ اور آسیہ ہیں۔ “(السنن الکبری للنسائی: 93/5، طبع دارالکتب العلمیة، بیروت) نیز مستدرک حاکم میں حضرت حذیفہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے بشارت دی کہ حضرت فاطمہ ؓ جنت میں عورتوں کی سردار ہوں گی۔ (المستدرك علی الصحیحین: 164/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3432
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3815
3815. حضرت علی ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”حضرت مریم اپنے دور کی عورتوں سے بہتر تھیں اور حضرت خدیجہ ؓ اس امت میں سب سے افضل ہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3815]
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک حدیث میں ہے کہ آدمیوں میں باکمال تو بہت ہوئے ہیں لیکن عورتوں میں عقل ودین کا کمال صرف مریم ؑ اورآسیہ ؑ کوملا ہے۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3411) اس سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ سیدہ مریم ؑ اورسیدہ آسیہ ؑ کامقام برابرہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ سیدہ مریم ؑ سیدہ آسیہ ؑ سے افضل ہیں۔ 2۔ جہاں تک سیدہ خدیجہ ؓ اور سید ہ مریم ؑ کی باہمی فضیلت کا معاملہ ہے تو اس میں راجح موقف یہ ہے کہ سیدہ خدیجہ ؓ اس امت کی عورتوں میں سے افضل ہیں اور سیدہ مریم ؑ اپنے دور کی عورتوں سے افضل ہیں۔ (فتح الباري: 169/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3815