جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو ضحیٰ (مسلم) سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور اس کی اجازت عطا فرمائی آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں بعض کو یہ خبر پہنچی، انھوں نے گویا کہ اس (رخصت اور اجازت) کو ناپسند کیا اور اس کام سے پرہیز کیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا۔؛"ان لوگوں کا کیاحال ہے کہ جن کو خبر ملی کہ میں نے ایک کام کی اجازت دی ہے تو انھوں نے اس کام کو ناپسند کیا اور اس کام سے پرہیز کیا۔اللہ کی قسم!میں ان سب سے زیادہ اللہ کا علم رکھتا ہوں اوراس (اللہ) کی خشیت میں ان سب سےبڑھ کر ہوں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور اس کے کرنے کی اجازت دی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں تک یہ بات پہنچی تو گویا کہ انہوں ہے اس کام کو ناپسند کیا اور اس سے احتراز (پرہیز) کیا، سو آپصلی اللہ علیہ وسلم تک یہ معاملہ پہنچا، آپصلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے او رفرمایا: ”ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، انہیں میری طرف سے ایک کام کی خبر پہنچی، میں نے ا س کی رخصت دی، انہوں نے اس کو ناپسند کیا اور اس سے پر ہیز کیا، سو اللہ کی قسم! میں سب سے اللہ کے بارے میں زیادہ علم رکھتا ہوں اور اس سے سب سے زیادہ خوف کھاتا ہوں۔“