الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
33. باب كَمْ أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ:
33. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے؟
حدیث نمبر: 6099
وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق يُحَدِّثُ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ الْبَجَلِيِّ ، عَنْ جَرِير ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ ، فَقَالَ: " مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ "، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ ".
شعبہ نے کہا: میں نے ابو اسحاق سےسنا، وہ عامر بن سعد بجلی سے حدیث روایت کررہے تھے، انھوں نے جریر سے روایت کی، انھوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کوخطبہ دیتے ہوئے سنا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاانتقال ہوا تو آپ تریسٹھ برس کے تھے اور ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہ (بھی اتنی ہی عمر کے ہوئے) اوراب میں بھی تریسٹھ برس کا ہوں۔
جریر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ اس نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خطبہ دیتے ہوئے یہ سنا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تریسٹھ برس کی عمر میں فوت ہوئے اور ابوبکر ووعمر رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی اور میں بھی تریسٹھ برس کا ہوں۔ (موت کا خواہاں ہوں)
ترقیم فوادعبدالباقی: 2352
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلممات رسول الله وهو ابن ثلاث وستين
   جامع الترمذيمات رسول الله وهو ابن ثلاث وستين أبو بكر عمر أنا ابن ثلاث وستين

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6099 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6099  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خواہش تھی کہ ان کی وفات بھی،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور شیخین کی عمر میں ہو،
لیکن ان کی یہ آرزو پوری نہ ہو سکی،
وہ اٹھتر (78)
سال سے زائد عمر پا کر فوت ہوئے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عام الفیل کو سوموار کے دن،
صبح کے وقت پیدا ہوئے،
اور علم ہئیت و ریاضی کے ماہر،
فلکیات کے عالم محمود پاشا کی تحقیق کے مطابق،
یہ نو (9)
ربیع الاول کا واقعہ ہے اپریل کی،
20 یا 21 تاریخ 571ء تھی اور وفات تقریباً دن کے بارہ بجے،
سوموار ہی کے دن 11ھ میں ہوئی،
مشہور و معروف قول کے مطابق،
اس وقت 12 ربیع الاول،
632ء تھا،
لیکن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کے مطابق،
2 ربیع الاول تھا،
علامہ سیوطی اور علامہ شبلی نے بھی یکم یا دو ہی کو ترجیح دی ہے اور صحیح قول یہی ہے،
حضرت ابوبکر بروز منگل 17 جمادی الاولیٰ 13ھ کو مغرب اور عشاء کے درمیان فوت ہوئے،
ان کی خلافت کی مدت،
3 سال 3 ماہ،
8 دن ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر بروز بدھ 26 ذوالحجہ 23ھ کو قاتلانہ حملہ ہوا اور ہفتہ کے روز یکم محرم کو سپرد خاک کیے گئے،
مدت خلافت دس سال،
چھ ماہ اور چار دن ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6099