الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الرُّؤْيَا
خواب کا بیان
4. باب رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
4. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5932
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنَّا فِي دَارِ عُقْبَةَ بْنِ رَافِعٍ، فَأُتِينَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَابٍ، فَأَوَّلْتُ الرِّفْعَةَ لَنَا فِي الدُّنْيَا، وَالْعَاقِبَةَ فِي الْآخِرَةِ، وَأَنَّ دِينَنَا قَدْ طَابَ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایک رات کو نیند کی حالت میں دیکھنے والے کی طرح (خواب) دیکھا کہ جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں، پس ہمارے آگے تر کھجوریں لائی گئیں، جس کو ابن طاب کی کھجور کا نام دیا جاتا ہے۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ ہمارا درجہ دنیا میں بلند ہو گا، آخرت میں نیک انجام ہو گا اور یقیناً ہمارا دین بہتر اور عمدہ ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک رات میں نے خواب میں دیکھا،گویا کہ ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں تو ہمارے پاس ابن طاب کی تازہ کھجوروں میں سے کھجوریں لائی گئیں تو میں نے تعبیر لگائی،دنیا میں ہمارے لیے رفعت ہے اور آخرت میں اچھاانجام اور ہمارا دین پختہ اور مکمل ہوگیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2270
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلمرأيت ذات ليلة فيما يرى النائم كأنا في دار عقبة بن رافع فأتينا برطب من رطب ابن طاب فأولت الرفعة لنا في الدنيا والعاقبة في الآخرة وأن ديننا قد طاب
   سنن أبي داودرأيت الليلة كأنا في دار عقبة بن رافع وأتينا برطب من رطب ابن طاب فأولت أن الرفعة لنا في الدنيا والعاقبة في الآخرة وأن ديننا قد طاب

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5932 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5932  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
رطب ابن طاب:
ابن طاب کی ایک مدنی آدمی ہے،
جس کی طرف کھجوروں کی ایک قسم منسوب ہے،
جس کو مختلف نام دئیے جاتے تھے۔
رطب ابن طاب،
تمر ابن طاب،
عذق ابن طاب،
عرجون ابن طاب۔
فوائد ومسائل:
خواب کی تعبیر بیان کی مختلف صورتیں ہیں: 1۔
بعض دفعہ الفاظ سے اخذ کیا جاتا ہے،
جیسا کہ آپ نے عقبہ بن رافع کے گھر میں ہونے کی بنا پر،
رافع سے رفعت اور بلندی نکال لی،
عقبہ سے آخرت کا انجام اخذ کر لیا،
رُطب جو آہستہ آہستہ تدریجا پکتی ہے اور دل کے لیے شیریں اور سہل ہوتی ہیں،
شریعت اور دین کی تکمیل اخذ کر لی،
کیونکہ دین سہل اور آسان ہے اور آہستہ آہستہ پایہ تکمیل کو پہنچا ہے۔

خواب کی شکل و صورت سے ملتی جلتی صورت نکال لی جاتی ہے،
خواب میں کسی کو پڑھاتے دیکھا تو معلوم ہوا،
اگر صاحب علم ہے تو قاضی بنے گا،
اقتدار حاصل ہو گا،
اولاد ملے گی،
کسی محکمہ کا رئیس ہو گا۔

خواب میں نظر آنے والی چیز کا مقصد اور مراد کے مطابق تعبیر ہو گی،
سفر کر رہا ہے تو سفر درپیش ہو گا،
منڈی گیا ہے تو کمائی کرے گا،
گھر بنا رہا ہے تو شادی ہو گی یا خادمہ ملے گی۔

جس لفظ کا مصداق قرآن و سنت،
کلام عرب،
جاہلی اشعار،
حکیمانہ کلام یا لوگوں کے کلام میں معروف ہے،
وہی مراد ہو گا،
جیسے خشبیہ لکڑی کی تعبیر منافق ہے،
کیونکہ قرآن نے منافقوں کو خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ کہا ہے،
فارہ (چوہیا)
سے مراد فاسق ہو گا،
کیونکہ آپ نے اس کو فويسقة کا نام دیا ہے،
زجاجۃ سے مراد عورت ہے،
بعض شعروں میں عورت کو اس سے تعبیر کیا گیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو قواریر کا نام دیا۔
(تکملہ ج 4 ص 461-462)
۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5932   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5025  
´خواب کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے آج رات دیکھا جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہوں، اور ہمارے پاس ابن طاب ۱؎ کی رطب تازہ (کھجوریں) لائی گئیں، تو میں نے یہ تعبیر کی کہ دنیا میں بلندی ہمارے واسطے ہے اور آخرت کی عاقبت ۲؎ بھی اور ہمارا دین سب سے عمدہ اور اچھا ہو گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5025]
فوائد ومسائل:
خواب کی تعبیر میں بعض اوقات الفاظ ومناظرسے بھی معنی اخذ کیے جاتے ہیں۔
تو مندرجہ بالا خواب میں لفظ عقبہ سے عاقبت (عمدہ انجام) رافع سے رفعت وسربلندی اور ابن طاب سے طیب اور عمدہ ہونا سمجھا گیا ہے۔
جو بحمد للہ ایک تاریخی حققیت ثابت ہوا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5025