الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
21. باب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ:
21. باب: نظر لگنے، پھوڑے پھنسی، زہریلے ڈنگ وغیرہ کی تکلیف میں دم کرانے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 5717
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قال: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الرُّقْيَةِ، فَقَالَتْ: " رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الرُّقْيَةِ مِنْ كُلِّ ذِي حُمَةٍ ".
عبد الرحمٰن بن اسود نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دم کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے بتا یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھر کے لو گوں کو ہر زہریلے جا نور کے ڈنک سے (شفا کے لیے) دم کرنے کی اجازت عطا فر ما ئی۔
حضرت اسود بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے دم کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری گھرانہ کو ہر زہریلی چیز سے دم کی اجازت دی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2193
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريالرقية من كل ذي حمة
   صحيح مسلمفي الرقية من كل ذي حمة
   صحيح مسلمفي الرقية من الحمة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5717 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5717  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
حمة:
زہر۔
(2)
ذي حمة:
ہرڈنگ مارنے والی چیز۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5717   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5741  
5741. سیدہ اسود سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے زہریلے جانور کے کاٹنے پر دم کرنے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہر زہریلے جانور کے کاٹنے پر دم کرنے کی اجازت دی ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5741]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم جھاڑ سے منع فرمایا تو عمرو بن حزم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی:
اللہ کے رسول! ہمارے پاس ایک دم ہے جو ہم بچھو کے ڈس جانے سے بطور علاج کرتے ہیں اور آپ نے دم کرنے سے منع کر دیا ہے، پھر انہوں نے وہ دم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا تو آپ نے فرمایا:
اس میں کوئی حرج نہیں۔
اگر کوئی انسان دوسرے کو نفع پہنچا سکتا ہے تو اسے ضرور نفع پہنچائے۔
(صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5727 (2199)
اسی طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عمرو کو سانپ کے ڈس جانے سے دم کرنے کی اجازت دی۔
(صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5731 (2199) (2)
بہرحال زہریلے جانور کے کاٹ جانے سے دم کرنا جائز ہے، اس میں کوئی خرابی اور حرج نہیں۔
واللہ اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5741