الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
1. باب النَّهْيِ عَنِ التَّكَنِّي بِأَبِي الْقَاسِمِ وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الأَسْمَاءِ:
1. باب: ابوالقاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور اچھے ناموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5589
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقُلْنَا: لَا نَكْنِكَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَسْتَأْمِرَهُ، قَالَ: فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ بِرَسُولِ اللَّهِ وَإِنَّ قَوْمِي أَبَوْا أَنْ يَكْنُونِي بِهِ حَتَّى تَسْتَأْذِنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ".
حسین نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نے حضرت جابر عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم (انصار) میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھا ہم نے اس سے کہا: ہم تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت سے نہیں پکاریں گے۔یہاں تک کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس بات کی) اجازت لے لو۔ سووہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اس کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر اس کا نام رکھا ہے اور میری قوم نے اس بات سے انکا ر کر دیا ہے کہ مجھے اس کے نام کی کنیت سے پکا ریں یہاں تک کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، بے شک میں "قاسم " بنا کر بھیجا گیا ہوں، تمھا رے درمیان (اللہ کا دیا ہوا فضل) تقسیم کرتا ہوں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ہاں ایک شخص کے ہاں بچہ پیدا ہوا، اس نے اس کا نام محمد رکھا تو ہم نے کہا، ہم تیری کنیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والی کنیت نہیں رکھیں گے، حتی کہ آپ سے مشورہ کر لیں تو وہ آپ کے پاس آیا اور عرض کی، میرا ایک بچہ پیدا ہوا ہے، تو میں نے اس کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر رکھا ہے اور میری قوم نے اس کے نام پر میری کنیت رکھنے سے انکار کیا ہے، حتی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لے تو آپ نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، کیونکہ میں تو قاسم بنا کر بھیجا گیا ہوں، تمہارے درمیان (علم و مال) بانٹتا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2133
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريتسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح البخاريسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح البخاريسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي جعلت قاسما أقسم بينكم
   صحيح البخاريسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي إنما أنا قاسم
   صحيح البخاريسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي إنما أنا قاسم أقسم بينكم
   صحيح مسلمسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي بعثت قاسما أقسم بينكم
   صحيح مسلمتسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي إنما أنا قاسم أقسم بينكم
   صحيح مسلمتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي أنا أبو القاسم أقسم بينكم
   صحيح مسلمسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   جامع الترمذيإذا سميتم باسمي فلا تكتنوا بي
   سنن أبي داودمن تسمى باسمي فلا يتكنى بكنيتي من تكنى بكنيتي فلا يتسمى باسمي
   سنن ابن ماجهتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   مسندالحميدياسم ابنك عبد الرحمن