حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! (اگر) میں یہ کہوں: مجھے (یہ سب) میرےخاوند نے دیا ہے جو اس نے نہیں دیا؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جو (کھانا) نہیں ملا، خود کو اس سے سیر ظاہر کرنے والا، جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں، جو چیز خاوند نے نہیں دی، وہ دینے کا اظہار کر سکتی ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چیز میسر نہیں، اس سے سیری کا اظہار کرنے والا، وہ جھوٹے کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5583
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ: بھوکا، سیر ہونے والے کی مشابہت اختیار کرے، جوخوبی موجود نہیں ہے، اس سے متصف ہونے کا اظہار کرے، جھوٹی زیبائش کے لیے، کنگلا بہت کچھ ہونے کا دعوی کرے، عورت اپنی سوکن کو جلانے کے لیے جو کچھ خاوند نے نہیں دیا ہے، اس کے دینے کا اظہار کرے۔ (2) كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ: (1) نیک اور پارسا لوگوں کا لباس پہن کر اپنے زہد اور ورع کا اظہار کرنا۔ (2) جھوٹ بولنے کو شعار بنانا جس طرح پسندیدہ اخلاق کو ظاھر الثوب کہہ دیا جاتا ہے۔ (3) جھوٹی گواہی دینے کے لیے بن ٹھن کرجانا، تاکہ اسے متاثر ہوکر اس کی گواہی قبول کرلی جائے۔ (4) دوہری آستین بنانا، اصل مقصد سرتاپا جھوٹا ہونا ہے کہ ایسا آدمی مجسم جھوٹ ہے۔