33. باب: بالوں میں جوڑا لگانا اور لگوانا، گودنا اور گدانا اور منہ کی روئیں نکالنا اور نکلوانا، دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنا حرام ہے۔
قتادہ نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ ایک دن حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم لوگوں نے ایک بری ہیت نکال لی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ سے منع فرمایا ہے، پھر ایک شخص عصا لیے ہوئے آیا جس کے سرے پر کپڑے کی ایک دھجی (لیر) تھی۔حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سنو! یہ جھوٹ ہے۔قتادہ نے کہا: اس سے مراد وہ دھجیاں (لیریں) ہیں جن کے ذریعے سے عورتیں اپنے بالوں کو زیادہ کرتی ہیں۔
حضرت سعید بن المسیب بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، تم نے بری ہئیت و شکل ایجاد کر لی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ سے منع فرمایا ہے اور ایک آدمی لاٹھی لے کر آیا، جس کے سرے پر ایک چیتھڑا تھا، حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، خبردار، یہی جھوٹ ہے، قتادہ کہتے ہیں، یعنی جن چیتھڑوں سے عورتیں اپنے بالوں کو زیادہ بنا کر پیش کرتی ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5581
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے قول سے معلوم ہوتا ہے، ان کے نزدیک کسی مصنوعی طریقہ سے بالوں کی تکثیر یا اضافہ جعل سازی اور دھوکہ و فریب ہے، اصل بات یہ معلوم ہوتی ہے، ہر وہ مصنوعی وگ، جس سے اصلی بالوں کا اشتباہ پڑتا ہے اور وہ بال ہی محسوس ہوتی ہے، وہ ناجائز ہے، لیکن وہ بالوں سے ممتاز ہو اور اس سے بالوں میں اضافہ نہ ہوتا ہو، جیسے عورتوں کا پراندہ، تو یہ جائز ہے، کیونکہ اس میں تدلیس و تلبیس یا جعل سازی نہیں ہے۔