ربیع بن مسلم نے محمد بن زیا د سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ نے فرمایا: "ایک شخص اپنے بالوں اور اپنی چادروں پر اتراتا ہو ا چل رہا تھا کہاچا نک اس کو زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ قیامت تک زمین میں دھنستا چلا جا ئے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دوران کہ ایک آدمی چل رہا تھا اور اپنے کندھوں پر پڑنے والے بالوں اور اپنی دونوں چادروں پر اترا رہا تھا تو اسے زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ قیامت تک زمین میں دھنستا رہے گا۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5465
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) جمة: سر سے کندھوں پر پڑنے والے بال۔ (2) يتججل: وہ مسلسل حرکت کے ساتھ دھنس رہا ہے۔ فوائد ومسائل: بقول امام سہیلی رحمہ اللہ یہ دھنس جانے والا فارسی ایرانی جنگلی ھَیرَن ہے اور ایک انتہائی ضعیف روایت کے مطابق قارون ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5465
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5789
5789. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کے نبی ﷺ نے فرمایا:۔۔۔ یا (کہا کہ) حضرت ابو القاسم ﷺ نے فرمایا:۔۔۔۔۔ ایک آدمی جوڑا پہنے ہوئے اور اپنے بالوں میں کنگھی کر کے فخر وغرور سے چل رہا تھا کہ اچانک اللہ تعالیٰ نے اس کو زمین میں دھنسا دیا ”وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی چلا جائے گا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5789]
حدیث حاشیہ: یہ قارون یا ہیزن فارس کا رہنے والا شخص تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5789