الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
5. باب فَضْلِ لِبَاسِ ثِيَابِ الْحِبَرَةِ:
5. باب: یمن کی چادروں کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 5441
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قال: " كَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِبَرَةُ ".
ہشام نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑوں میں سب سے زیادہ پسند دھاری دار (یمنی چادر تھی۔)
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب کپڑوں سے یمنی دھاری دار منقش چادر پسند تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2079
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريأي الثياب كان أحب إلى النبي أن يلبسها قال الحبرة
   صحيح البخاريأحب الثياب إلى النبي أن يلبسها الحبرة
   صحيح مسلمأي اللباس كان أحب إلى رسول الله أو أعجب إلى رسول الله قال الحبرة
   صحيح مسلمأحب الثياب إلى رسول الله الحبرة
   سنن أبي داودأي اللباس كان أحب إلى رسول الله قال الحبرة
   سنن النسائى الصغرىأحب الثياب إلى نبي الله الحبرة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5441 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5441  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
حبرة:
بروزن عنبه:
دھاری دار منقش یمنی چادر جو بقول بعض سبز رنگ کی ہوتی ہے جو اہل جنت کا لباس ہے اور بقول ابن بطال روئی سے بنتی تھیں اور اہل یمن کے ہاں سب سے عمدہ اور اشرف لباس تھا،
جس سے ثابت ہوتا ہے،
اعلیٰ اور عمدہ اور خوبصورت لباس پہننا پسندیدہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5441   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5317  
´یمن کی سوتی چادر پہننے اوڑھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے زیادہ پسندیدہ کپڑا یمن کی سوتی چادر تھی۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5317]
اردو حاشہ:
اس حدیث مبارکہ سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ دھاری دار کپڑے پہننے جاسکتے ہیں۔ دھاری دار کپڑا جلدی میلا محسوس نہیں ہوتا۔ اسی لیے آپ کو زیادہ پسند تھا نیز ایسا کپڑا دیکھنے میں بھلا محسوس ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5317   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4060  
´دھاری دار لال چادر پہننے کا بیان۔`
قتادہ کہتے ہیں ہم نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سا لباس زیادہ محبوب یا زیادہ پسند تھا؟ تو انہوں نے کہا: دھاری دار یمنی چادر ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4060]
فوائد ومسائل:
دھاری دار چادریں بالخصوص یمن میں بنتی تھیں ان کی پسندیدگی کی وجہ غالبا ان کی مضبوطی اور میل خوارہوتا تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4060   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5812  
5812. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ قتادہ نے ان سے سوال کیا کہ نبی ﷺ کو کس طرح کا لباس زیادہ پسند تھا؟ انہوں نے کہا کہ دھاری دار چادر بہت پسند تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5812]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ وہ میل خوری اور بہت مضبوط ہوتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5812   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5813  
5813. حضرت انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو تمام کپڑوں سے دھاری دار چادر زیب تن کرنا زیادہ پسند تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5813]
حدیث حاشیہ:
حبرة، اس دھاری دار سبز چادر کو کہتے ہیں جو یمن میں تیار ہوتی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ چادر اس لیے زیادہ پسند ہوتی تھی کہ ایک تو مضبوط ہوتی تھی اور دوسرے اس کا رنگ ایسا ہوتا تھا کہ اس میں میل زیادہ محسوس نہ ہوتی تھی۔
ابن بطال نے لکھا ہے کہ یہ چادریں یمن میں روئی سے تیار ہوتی تھیں اور ان کے ہاں یہ بہترین لباس ہوتا تھا۔
اسے حبره اس لیے کہا جاتا تھا کہ اسے زینت کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
(فتح الباري: 341/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5813