زید نے ابو عمر یحییٰ نخعی سے روایت کی کہا: کچھ لوگوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے شراب بیچنے خریدنے اور اس کی تجارت کے متعلق سوال کیا۔ تو انھوں نے پو چھا: کیا تم لو گ مسلمان ہو؟ انھوں نے کہا: ہاں۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرما یا: شراب کا بیچنا خریدنا اور اس کی تجارت کرنا جا ئز نہیں ہے۔ پھر انھوں نے نبیذ کے متعلق سوال کیا۔حضرت ابن عباس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر پر تشریف لے گئے پھر آپ کی واپسی ہوئی۔ آپ کے ساتھیوں نےسبز گھڑوں، کریدی ہوئی لکڑی اور کدو کے برتنوں میں نبیذ بنا ئی ہو ئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گرادینےکا حکم دیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مشکیزہ لا نے کا حکم دیا اس میں کشمش اور پانی ڈال دیے گئےیہ (نبیذ) رات کو بنا ئی گئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو اس دن اس کو پیا اگلی رات کو پیا پھر اگلے دن شام تک پیا، پیا اور پلا یا جب اگلی صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بچ گیا تھا اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے گرا دیا گیا۔
ابوعمر نخعی بیان کرتے ہیں، کچھ لوگوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے شراب کی خرید و فروخت اور اس کی تجارت کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے پوچھا: کیا تم مسلمان ہو؟ انہوں نے کہا: واقعہ یہ ہے کہ اس کو بیچنا، اس کو خریدنا اور اس کی تجارت کچھ بھی جائز نہیں ہے، تو انہوں نے ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا؟ تو ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر پر نکلے، پھر واپس آئے اور آپ کے کچھ ساتھی سبز گھڑوں، تونبے اور چٹھو میں نبیذ بنا چکے تھے، تو آپ نے اسے بہانے کا حکم دیا۔ پھر مشکیزہ لانے کا حکم دیا، اس میں منقہ اور پانی ڈالا گیا، رات بھر اسی طرح رہا، صبح ہوئی، تو آپ نے اس سے وہ دن پیا اور اگلی رات پیا، اگلا دن شام تک پیا اور پلایا، جب صبح ہو گئی تو جو اس میں بچ گیا تھا، اس کو بہانے کا حکم دیا۔