سہیل کے والد (ابوصالح) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روغن زفت ملے ہوئے برتنوں، سبز گھڑوں اور کھوکھلی (کی ہوئی) لکڑی کے برتنوں سے منع فرمایا۔ (ابو صالح نے) کہا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہاگیا کہ حنتم کیا ہے؟انھوں نے بتایا: سبز (رنگ کے کپڑے) گھڑے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھ ملے برتن سبز مٹکے اور چٹھو، (اندر سے کھودی لکڑی) سے منع فرمایا، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا، حنتم کسے کہتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا، سبز مٹکے۔
نهى رسول الله وفد عبد القيس حين قدموا عليه عن الدباء عن النقير عن المزفت المزادة المجبوبة انتبذ في سقائك أوكه واشربه حلوا قال بعضهم ائذن لي يا رسول الله في مثل هذا قال إذا تجعلها مثل هذه وأشار بيده يصف ذلك
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5169
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) مزفت: جسےتار کول ملا گیا ہو، اس لیے اس کو مقير بھی کہتے ہیں، زفت اور قار ایک ہی چیز ہے، لاکھ، تارکول، لک۔ (2) حنتم: جمع حناتم: سبز مٹکے۔ (3) نقير: اندر سے کھودا گیا تنا، چٹھو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5169
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5640
´کدو کی تونبی لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور لاکھی کی نبیذ کے ممنوع ہونے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5640]
اردو حاشہ: تفصیل د یکھیے، حدیث:5550.
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5640
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3408
´مٹی کے روغنی گھڑے میں نبیذ تیار کرنے کی ممانعت۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے روغنی برتنوں میں نبیذ تیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3408]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل: اس سے مراد وہ مٹکا ہے۔ جس میں روغن کیاگیا ہو یا تارکول وغیرہ لگایا گیا ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3408
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5170
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے وفد سے فرمایا: ”میں تمہیں، تونبہ، سبزہ مٹکے، چٹھو اور لاکھی برتن، منہ کٹے مشکیزے سے منع کرتا ہوں، لیکن اپنے چمڑے کے مشکیزہ میں پیو اور اس کا منہ باندھ لو۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5170]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: الحنتم: کا یہاں دوسرا معنی منہ کٹا مشکیزہ بیان کیا گیا ہے۔ فوائد ومسائل: شراب کی حرمت کے ابتدائی دور میں ان برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع کر دیا گیا تھا، کیونکہ ان میں نبیذ میں اگر سکر پیدا ہو جائے تو اس کا پتہ نہیں چلتا تھا، لیکن اگر مشکیزہ میں نبیذ بنایا جائے اور اس میں سکر پیدا ہو جائے، تو وہ جوش مار کر مشکیزہ کو پھاڑ دیتا ہے اور جب تک سکر (نشہ) پیدا نہ ہو، وہ پھٹتا نہیں ہے۔