ایوب، مالک بن مغول، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ اور اسامہ سب نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سانڈے کے بارے میں نافع سے روایت کردہ لیث کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی، البتہ ایوب کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سانڈا (پکا کر) لایا گیا تو آپ نے اسے کھا یا نہ حرام قرار دیا۔اسامہ کی حدیث میں کہا: ایک آدمی مسجد میں کھڑا ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے گوہ کے بارے میں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان، حدیث نمبر 40 کے مطابق نقل کرتے ہیں، ایوب کی حدیث کے الفاظ یوں ہیں، "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوہ لائی گئی، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہ کھایا اور نہ حرام قرار دیا" اسامہ کی حدیث ہے، ایک آدمی مسجد میں کھڑا ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5031
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: علامہ دمیری نے حیات الحیوان (ابکری ج 2 ص 68) میں لکھا ہے، ”ضب“ گوہ جنگل کا ایک مشہور جانور ہے، جو کبھی پانی کی گھاٹ پر نہیں جاتا، اس لیے عربوں کا محاورہ ہے، میں اس کام کو اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک ضب پانی پر نہ جائے، ابن خالد نے لکھا ہے، ضب پانی نہیں پیتی۔ ضب کا معنی بعض نے سانڈہ کیا ہے۔ جمہور فقہاء امام مالک، امام شافعی، امام احمد وغیرہم کے نزدیک احادیث کی روشنی میں ضب کا کھانا جائز ہے اور بقول امام طحاوی امام ابو حنیفہ اور صاحبین کے نزدیک یہ مکروہ تنزیہی ہے، لیکن کتاب الآثار میں امام محمد کے قول سے کراہت تحریمی ثابت ہوتی ہے اور امام نووی لکھتے ہیں، مسلمانوں کے ضب کے حلال ہونے پر اتفاق ہے، البتہ امام ابو حنیفہ کے اصحاب سے کراہت منقول ہے، علامہ تقی نے لکھا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کے کھانے سے کراہت کا اظہار کرنا، اس کے مکروہ ہونے کی دلیل ہے، ابو حنیفہ کا یہی قول ہے۔ (تکملہ ج 3 ص 528) ۔