ابن مبارک نے حیوہ بن شریح سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے ربیعہ بن یزید دمشقی کو کہتے ہوئے سنا: مجھے ابو ادریس عائذ اللہ نے خبر دی، کہا: میں نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا کہ یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب (یعنی یہود یا نصاریٰ) کے ملک میں رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھانا کھاتے ہیں اور ہمارا ملک شکار کا ملک ہے، تو میں اپنی کمان سے، سکھائے ہوئے کتے اور اس کتے سے شکار کرتا ہوں جو سکھایا نہیں گیا، تو مجھ سے وہ طریقہ بیان کیجئے جو کہ حلال ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے جو کہا کہ اہل کتاب کے ملک میں ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں تو اگر تم کو اور برتن مل سکیں، تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ اور اگر اور برتن نہ ملیں تو ان کو دھو لو اور پھر ان میں کھاؤ۔ اور جو تو نے ذکر کیا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو پس جس کو تیر پہنچے اور تو اس پر اللہ کا نام لے کر چھوڑے، تو اسے کھا لے اور اگر تو اپنے شکاری کتے سے شکار کرے اور اس پر اللہ کا نام لے کر چھوڑا ہو تو کھا لے اور اگر ایسے کتے کا شکار ہو جو شکاری نہ ہو اور تو اسے زندہ پالے تو ذبح کر کے کھا لے۔
حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھا، اے اللہ کے رسول! ہم ایسی سرزمین میں ہیں، جہاں اہل کتاب رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور شکاری زمین ہے، میں اپنی کمان سے شکار کرتا ہوں اور اپنے سدھائے ہوئے کتے سے شکار کرتا ہوں اور اپنے ایسے کتے سے شکار کرتا ہوں، جو سدھایا ہوا نہیں، تو مجھے بتائیے اس میں سے کون سی چیز ہمارے لیے حلال ہے؟ آپ نے فرمایا:”تم نے جو یہ بیان کیا ہے کہ تم ایک اہل کتاب کی سرزمین میں رہتے ہو، ان کے برتنوں میں کھاتے ہو، تو اگر ان کے برتنوں کے علاوہ میسر ہوں تو ان میں نہ کھاؤ اور اگر نہ ملیں تو ان کو دھو لو، پھر ان میں کھا لو اور جو تم نے یہ بیان کیا ہے کہ تم شکار والی زمین میں ہو، تو جو شکار اپنی کمان سے اللہ کا نام لے کر کرو، تو کھا لو اور جو شکار اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کرو، تو اس پر اللہ کا نام لو پھر کھا لو اور جو اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے سے کرو اور اسے ذبح کر سکو، تو کھا لو۔“
وجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها ما ذكرت أنك بأرض صيد فما صدت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل ما صدت بكلبك الذي ليس معلما فأدركت ذكاته فكل
لا تأكلوا في آنيتهم إلا أن لا تجدوا بدا فإن لم تجدوا بدا فاغسلوها وكلوا ما صدت بقوسك فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكله
وجدتم غيرها فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها وكلوا فيها وما صدت بقوسك فذكرت اسم الله فكل وما صدت بكلبك المعلم فذكرت اسم الله فكل وما صدت بكلبك غير معلم فأدركت ذكاته فكل
أنكم بأرض قوم من أهل الكتاب تأكلون في آنيتهم فإن وجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها وأما ما ذكرت أنك بأرض صيد فما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل وما أصبت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل وما أصبت بكلبك الذي ل
أرض أهل كتاب فلا تأكلوا في آنيتهم إلا أن لا تجدوا منها بدا فإن لم تجدوا منها بدا فاغسلوها وكلوا فيها ما ذكرت من أمر الصيد فما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكل