۔ عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں زکریا نے عامر (شعبی) سے حدیث بیان کی، انھوں نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب لاٹھی کی لوہے والی طرف لگے تو کھا لے اور جب لکڑی والی طرف لگے اور مر جائے، تو وہ وقیذ ہے (یعنی موقوذہ ہے جو پتھر یا لکڑی سے مارا جائے اور وہ قرآن پاک میں حرام ہے) اس کو مت کھا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اپنا کتا چھوڑے، تو کھا لے لیکن اگر کتا شکار میں سے کھا لے تو مت کھا کیونکہ اس نے اپنے لئے شکار کیا۔ میں نے کہا کہ اگر میں اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤں اور یہ معلوم نہ ہو کہ کس کتے نے پکڑا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو مت کھا کیونکہ تو نے اپنے کتے پر بسم اللہ کہی تھی اور دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے شکار کے بارے میں سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شکار اپنی دھار سے کرے، تو اسے کھا لو اور جو اپنے عرض سے کرے تو وہ چوٹ کھایا ہوا ہے۔“ (جس کا کھانا جائز نہیں ہے) اور میں نے آپ سے کتے کے شکار کے بارے میں دریافت کیا؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شکار تیرے لیے کرے اور اس سے خود نہ کھائے تو اسے کھا لو، کیونکہ اس کا پکڑ لینا ہی اس کو ذبح کرنا ہے اور اگر تو شکار کے پاس اور کتا پائے اور تمہیں یہ ڈر ہو شاید اس نے ساتھ پکڑا ہو اور اس کو قتل کر چکا ہے تو نہ کھاؤ، کیونکہ تو نے اللہ کا نام اپنے کتے پر لیا ہے اور دوسرے پر تو نے اللہ کا نام نہیں لیا ہے۔“