1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ
امور حکومت کا بیان
13. باب الأَمْرِ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ عِنْدَ ظُهُورِ الْفِتَنِ وَتَحْذِيرِ الدُّعَاةِ إِلَى الْكُفْرِ:
13. باب: فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا۔
حدیث نمبر: 4791
وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا الْجَعْدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَرِهَ مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا فَلْيَصْبِرْ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ خَرَجَ مِنَ السُّلْطَانِ شِبْرًا، فَمَاتَ عَلَيْهِ إِلَّا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً ".
4791. عبدالوارث نے ہمیں جعد سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو رجاء عطاردی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اپنے امیر کی کوئی بات بری لگے، وہ اس پر صبر کرے، کیونکہ لوگوں میں سے جو شخص بھی سلطان (کی اطاعت) سے ایک بالشت بھی باہر نکلا اور اسی حالت میں مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے امیر کی کسی بات کو ناپسند کیا، وہ اس (ناگواری) کو برداشت کرے، (اطاعت نہ چھوڑے) کیونکہ جو انسان بھی سلطان (اقتدار و حکومت) سے ایک بالشت بھر نکلتا ہے اور اسی حالت میں مر جاتا ہے، تو وہ جاہلیت کے دور کی موت مرتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1849
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريمن رأى من أميره شيئا فكرهه فليصبر ليس أحد يفارق الجماعة شبرا فيموت إلا مات ميتة جاهلية
   صحيح البخاريمن كره من أميره شيئا فليصبر من خرج من السلطان شبرا مات ميتة جاهلية
   صحيح البخاريمن رأى من أميره شيئا يكرهه فليصبر عليه من فارق الجماعة شبرا فمات إلا مات ميتة جاهلية
   صحيح مسلممن رأى من أميره شيئا يكرهه فليصبر من فارق الجماعة شبرا فمات فميتة جاهلية
   صحيح مسلممن كره من أميره شيئا فليصبر عليه ليس أحد من الناس خرج من السلطان شبرا فمات عليه إلا مات ميتة جاهلية