الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
4. باب الصَّائِلُ عَلَى نَفْسِ الإِنْسَانِ أَوْ عُضْوِهِ إِذَا دَفَعَهُ الْمَصُولُ عَلَيْهِ فَأَتْلَفَ نَفْسَهُ أَوْ عُضْوَهَ لاَ ضَمَانَ عَلَيْهِ:
4. باب: جب کوئی دوسرے کی جان یا عضو پر حملہ کرے اور وہ اس کو دفع کرے اور دفع کرنے میں حملہ کرنے والے کی جان یا عضو کو نقصان پہنچے تو اس پر کچھ تاوان نہ ہو گا (یعنی حفاظت خود اختیاری جرم نہیں ہے)۔
حدیث نمبر: 4368
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ رَجُلًا عَضَّ ذِرَاعَ رَجُلٍ، فَجَذَبَهُ، فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ فَرُفِعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبْطَلَهُ وَقَالَ: أَرَدْتَ أَنْ تَأْكُلَ لَحْمَهُ ".
ہشام نے قتادہ سے، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے دوسرے کی کلائی کو دانتوں سے کاٹا، اس نے اسے کھینچا تو اس (کاٹنے والے) کا سامنے والا دانت گر گیا، یہ مقدمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اس (نقصان) کو رائیگاں قرار دیا اور فرمایا: "کیا تم اس کا گوشت کھانا چاہتے تھے
حضرت عمران بن حصین ‬ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کا ہاتھ (کلائی) کاٹ لیا، اس شخص نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، جس سے اس کا سامنے کا دانت گر گیا، مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رائیگاں قرار دیا اور فرمایا: کیا تم یہ چاہتے تھے کہ اس کا گوشت کھا لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1673
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخارييعض أحدكم أخاه كما يعض الفحل لا دية لك
   صحيح مسلميدع يده في فيك تقضمها كما يقضم الفحل ادفع يدك حتى يعضها ثم انتزعها
   صحيح مسلمرجلا عض ذراع رجل فجذبه فسقطت ثنيته فرفع إلى النبي فأبطله وقال أردت أن تأكل لحمه
   جامع الترمذييعض أحدكم أخاه كما يعض الفحل لا دية لك أنزل الله والجروح قصاص
   سنن النسائى الصغرىأردت أن تقضم ذراع أخيك كما يقضم الفحل فأبطلها
   سنن النسائى الصغرىلا دية لك
   سنن النسائى الصغرىيعض أحدكم أخاه كما يعض الفحل لا دية له
   سنن النسائى الصغرىأردت أن تقضم لحم أخيك كما يقضم الفحل
   سنن النسائى الصغرىإن شئت فادفع إليه يدك حتى يقضمها ثم انتزعها إن شئت
   سنن ابن ماجهيقضم أحدكم كما يقضم الفحل
   بلوغ المرام يعض أحدكم كما يعض الفحل ؟ لا دية له