4. باب: جب کوئی دوسرے کی جان یا عضو پر حملہ کرے اور وہ اس کو دفع کرے اور دفع کرنے میں حملہ کرنے والے کی جان یا عضو کو نقصان پہنچے تو اس پر کچھ تاوان نہ ہو گا (یعنی حفاظت خود اختیاری جرم نہیں ہے)۔
ہشام نے قتادہ سے، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے دوسرے کی کلائی کو دانتوں سے کاٹا، اس نے اسے کھینچا تو اس (کاٹنے والے) کا سامنے والا دانت گر گیا، یہ مقدمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اس (نقصان) کو رائیگاں قرار دیا اور فرمایا: "کیا تم اس کا گوشت کھانا چاہتے تھے
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کا ہاتھ (کلائی) کاٹ لیا، اس شخص نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، جس سے اس کا سامنے کا دانت گر گیا، مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رائیگاں قرار دیا اور فرمایا: ”کیا تم یہ چاہتے تھے کہ اس کا گوشت کھا لو۔“