70. باب: ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے عموم پر ایمان لانے کے وجوب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی وجہ سے باقی تمام شریعتوں کے منسوخ ہونے کا بیان۔
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس اُمت (امّتِ دعوت) کا کوئی ایک بھی فرد، یہودی ہو یا عیسائی، میرے متعلق سن لے، پھر وہ مر جائے اور اُس دین پر ایمان نہ لائے جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا، تو وہ اہل جہنم ہی سے ہوگا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس ذات کے قبضے میں میری جان ہے اس کی قسم! اس امّت کا (اس دور کا) جو کوئی بھی یہودی یا نصرانی میری خبر سن لے (میری نبوت رسالت کی دعوت اس کو پہنچ جائے) اور پھر وہ (مجھ پر اور) میرے لائے ہوئے پیغام پر ایمان لائے بغیر مر جائے، تو وہ ضرور دوزخیوں میں سے ہوگا۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 153
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15474)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 386
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: جس شخص کو آپ کی نبوت ورسالت کی دعوت پہنچ جائے اور وہ آپ پر ایمان لا کر آپ کے لائے ہوئے دین کو اپنا دین نہ بنائے، اور وہ اس حال میں مر جائے تو وہ دوزخ میں جائے گا، اگرچہ وہ کسی سابق رسول کے دین اور اس کی کتاب کو ماننے والا کوئی یہودی یا نصرانی ہی کیوں نہ ہو۔ الغرض آپ کی بعثت کے بعد آپ پر ایمان لائے اور آپ کی شریعت کو قبول کیے بغیر نجات ممکن نہیں۔ وحدت ادیان کا تصور کہ کسی آسمانی دین کو اپنا لو، توحید کے قائل ہو جاؤ، بس نجات کے لیے یہی کافی ہے، ایک گمراہ کن اور ملحدانہ نظریہ ہے۔