ابن نمیر، وکیع اور جریر سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ ابواسامہ کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی، لیکن جریر کی حدیث میں ہے، کہا: اس (بریرہ رضی اللہ عنہا) کا شوہر غلام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (شادی برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں) اختیار دیا تو اس نے خود کو (نکاح کی بندش سے آزاد دیکھنا) پسند کیا۔ اگر اس کا شوہر آزاد ہوتا تو آپ اسے یہ اختیار نہ دیتے، اور ان کی حدیث میں امابعد کے الفاظ نہیں ہیں۔ (یہ الفاظ خطبے کی طرف اشارہ کرتے ہیں
امام صاحب اپنے پانچ اساتذہ کی اسناد سے ہشام بن عروہ کی سند سے ہی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ہشام کے شاگرد جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، اور بریرہ کا خاوند غلام تھا، اس لیے (بریرہ کی آزادی پر) آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا (کہ وہ اس کے نکاح میں رہے یا نہ رہے) تو اس نے اپنے لیے علیحدگی پسند کی اور اگر وہ (شوہر) آزاد ہوتا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اسے (بریرہ کو) اختیار نہ دیتے، اور ان حضرات کی روایت میں (امابعد) کا لفظ نہیں ہے۔