3755. جریر نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم جمعے کی رات مسجد میں تھے کہ انصار میں سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی (غیر) مرد کو پائے اور بات کرے تو آپ لوگ اسے (قذف کے) کوڑے لگاؤ گے، یا اسے قتل کر دے تو آپ لوگ اسے (قصاصاً) قتل کر دو گے۔ اور اگر وہ خاموش رہے تو غیظ و غضب (کی کیفیت) پر خاموش رہے گا (جو ناقابلِ برداشت ہے۔) اللہ کی قسم! میں ہر صورت اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کروں گا، جب دوسرا دن ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے اور بولے تو آپ اسے (قذف کے) کوڑے لگائیں گے، یا اسے قتل کر دے تو آپ اسے (قصاص میں) قتل کر دیں گے، اگر وہ خاموش رہے تو غیظ و غضب (کے بھڑکتے الاؤ) پر خاموش رہے گا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”اے اللہ! (اس عقدے کو) کھول دے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل دعا فرماتے رہے (پھر حضرت ہلال بن امیہ کا واقعہ پیش آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور زیادہ الحاح سے دعا فرمائی) تو لعان کی آیت نازل ہوئی: ”وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے اپنے علاوہ ان کا کوئی گواہ نہ ہو۔۔“ (پہلے ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ اور ان کی بیوی نے لعان کیا، پھر) لوگوں میں سے وہی آدمی (جس نے آ کر اس حوالے سے سوال کیا تھا) اس میں مبتلا ہوا، تو وہ اور اس کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان دونوں نے باہم لعان کیا، مرد نے اللہ (کے نام) کی چار شہادتیں دیں (قسمیں کھائیں) کہ وہ سچوں میں سے ہے، پھر پانچویں مرتبہ اس نے لعنت بھیجی کہ اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو، پھر اس کے بعد وہ لعان کرنے لگی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”رکو“ (جھوٹی قسم نہ کھاؤ، لعنت کی سزاوار نہ بنو) تو اس نے انکار کر دیا اور لعان کیا، جب وہ دونوں پیٹھ پھیر کر مڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہو سکتا ہے وہ سیاہ فام رنگ گھنگھریالے بالوں والے بچے کو جنم دے“ تو (واقعی) اس نے سیاہ فام گھنگھریالے بالوں والے بچے کو جنم دیا-
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، الفاظ زہیر کے ہیں، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم جمعہ کی رات مسجد میں حاضر تھے کہ ایک انصاری آدمی آیا اور اس نے پوچھا، اگر کوئی مرد اپنی بیوی کے ساتھ کسی دوسرے مرد کو دیکھے اور اس کے بارے میں زبان کھولے تو تم اسے کوڑے لگاؤ گے اور اگر قتل کر دے تو تم اسے قتل کر دو گے اور اگر کوئی چپ رہے، تو غیظ و غضب کے ساتھ چپ رہے گا۔ اللہ کی قسم! میں یہ مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ کر رہوں گا، تو جب اگلا دن ہوا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا اور کہا، اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے اور اس کے بارے میں گفتگو کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے کوڑے لگائیں گے اور اگر قتل کر دے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے قتل کر دیں گے یا غیظ و غضب کے ساتھ چپ رہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ”اے اللہ، اس مسئلہ کا حکم واضح فرما۔“ اور دعا فرمانے لگے، تو آیت لعان اتری اور جو خاوند اپنی بیوی پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس، اپنے سوا کوئی گواہ نہیں ہے۔ یہ ساری آیات اتریں۔ اور لوگوں میں وہی انسان اس مسئلہ سے دوچار ہوا، تو وہ اور اس کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور لعان کیا، مرد نے اللہ کے نام کی چار شہادتیں دیں کہ وہ سچا ہے (سچوں میں سے ہے) پانچویں دفعہ لعنت بھیجی کہ اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو (جھوٹا ہو) تو اس پر اللہ کی پھٹکار، وہ عورت بھی لعان کرنے لگی تو آپ نے فرمایا: ”رک جا، باز رہ۔“ اس نے انکار کر دیا اور لعان کیا، تو جب میاں بیوی پشت پھیر کر چل دئیے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید، بچہ سیاہ فام، گھٹے جسم کا پیدا ہو گا“ تو وہ سیاہ، گھٹے جسم والا پیدا ہوا۔