ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں منیٰ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیدل چل رہا تا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ س ے ان کی ملاقات ہوئی، وہ کھڑے ہو کر ان سے باتیں کرنے لگے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اِن سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم کسی نوجوان لڑکی سے آپ کی شادی نہ کرا دیں، شاید وہ آپ کو آپ کا وہی زمانہ یاد کرا دے جو گزر چکا ہے؟ کہا: تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ نے یہ بات کہی ہے تو (اس سے پہلے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا: "اے جوانوں کے گروہ! تم میں سے جو کوئی شادی کی استطاعت رکھتا ہو وہ شادی کر لے، یہ نگاہ کو زیادہ جھکانے والی اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت کرنے والی ہے اور جو استطاعت نہیں رکھتا تو وہ روزے کو لازم کر لے، یہ اس کے لیے خواہش کو قابو میں کرنے کا ذریعہ ہے
علقمہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ منیٰ میں جا رہا تھا کہ انہیں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے، اور وہ ان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ٹھہر گئے، تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں کہا، اے ابو عبدالرحمٰن! کیا ہم تمہاری شادی کسی نوجوان لڑکی سے نہ کر دیں، شاید وہ تمہیں گزشتہ دور کی یاد تازہ کر دے، تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا، اگر آپ یہ بات کہتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ فرما چکے ہیں، ”اے جوانوں کی جماعت! تم میں سے جو نکاح کے اخراجات برداشت کر سکتا ہو، وہ شادی کر لے، کیونکہ نکاح سے نظریں خوب جھک جاتی ہیں اور شرم گاہ اچھی طرح محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص (نان و نفقہ کی ادائیگی) کی استطاعت نہیں رکھتا، وہ روزوں کی پابندی کرے، کیونکہ اس سے شہوت کا زور ٹوٹ جاتا ہے۔“