امام مالک بن انس کے سامنے جن احادیث کی قراءت کی گئی ان میں سے سہیل بن ابی صالح نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: لوگ جب (کسی موسم کا) پہلا پھل دیکھتے تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اسے پکڑ تے تو فرماتے: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثَمَرِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعَنْا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا، اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ، وَخَلِيلُكَ، وَنَبِيُّكَ، وَإِنِّي عَبْدُكَ، وَنَبِيُّكَ، وَإِنَّهُ دَعَاكَ لِمَكَّةَ، وَإِنِّي أَدْعُوكَ لِلْمَدِينَةِ، بِمِثْلِ مَا دَعَاكَ لِمَكَّةَ، وَمِثْلِهِ مَعَهُ» اے اللہ!ہمارے پھلوں میں برکت عطا فرما۔ہمارے لیے شہر (مدینہ) میں برکت عطا فرما ہمارے لیے ہمارے صاع میں بر کت عطا فر ما اور ہمارے مد میں بر کت عطا فر ما۔اےاللہ!بلا شبہ ابرا ہیم ؑتیرے بندے تیرے خلیل اور تیرے نبی تھے میں تیرا بندہ اور نبی ہوں انھوں نے تجھ سے مکہ کے لیے دعا کی، میں تجھ سے مدینہ کے لیے اتنی (برکت) کی دعا کرتا ہوں جو انھوں نے مکہ کے لیے کی اور اس کے ساتھ اتنی ہی مزید برکت کی بھی۔ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر آپ اپنے بچوں میں سب سے چھوٹے بچے کو بلاتے اور وہ پھل اسے دے دیتے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں کا دستور تھا کہ جب وہ درخت پر پہلا پھل (نیا پھل) دیکھتے (تو اس کو لا کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو قبول فرما کر یوں دعا فرماتے: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثَمَرِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعَنْا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا، اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ، وَخَلِيلُكَ، وَنَبِيُّكَ، وَإِنِّي عَبْدُكَ، وَنَبِيُّكَ، وَإِنَّهُ دَعَاكَ لِمَكَّةَ، وَإِنِّي أَدْعُوكَ لِلْمَدِينَةِ، بِمِثْلِ مَا دَعَاكَ لِمَكَّةَ، وَمِثْلِهِ مَعَهُ» ”اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے مدینہ میں برکت پیدا کر، اور ہمارے پھلوں اور پیداوار میں برکت فرما، اور ہمارے صاع میں برکت رکھ اور ہمارے مد میں برکت دے، اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام تیرے خاص بندے، تیرے خلیل اور تیرے نبی تھے اور میں بھی تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں، اور انہوں نے مکہ کے لیے دعا کی تھی اور میں مدینہ کے لیے تجھ سے ویسی ہی دعا کرتا ہوں، جیسی انہوں نے تجھ سے مکہ کے لیے دعا کی تھی، اور اس کے ساتھ اتنی ہی مزید،“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے چھوٹے بچے کو بلاتے اور وہ نیا پھل اسے دے دیتے۔