مجھے حرملہ بن یحییٰ نے حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں ابن وہب نے خبر دی، (کہا:) مجھے یونس اورعمرو نے خبر دی، اسی طرح مجھے ہارون بن سعید ایلی نے حدیث بیان کی، کہا: ابن وہب نے عمروسےخبر دی، انھوں نے ابن شہاب سے، انھوں نے سالم سے روایت کی کہ ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) نے انھیں حدیث بیان کی، کہا: (ایک مرتبہ) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور فرمایا: ہاں، اللہ کی قسم!میں اچھی طرح جانتاہوں کہ تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا ہوتا کہ وہ تمھیں بوسہ دیتے تھے تو میں تمھیں (کبھی) بوسہ نہ دیتا۔ ہارون نے اپنی روایت میں (کچھ) اضافہ کیا، عمرو نے کہا: مجھے زید بن اسلم نے اپنے والد اسلم سے اسی کے مانند روایت کی تھی۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر فرمایا، ہاں اللہ کی قسم! مجھے خوب پتہ ہے تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا، تو میں تمہیں بوسہ نہ دیتا، ہارون کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ عمرو نے کہا، اس طرح مجھے یہ روایت زید بن اسلم نے اپنے باپ سے سنائی، (اسلم حضرت عمر کے آزاد کردہ غلام ہیں۔)