زہیر بن حرب اور عبید اللہ بن سعید نے مجھے حدیث سنا ئی۔دونوں نے کہا: ہمیں یحییٰ القطان نے حدیث بیان کی انھوں نے عبید اللہ سے روایت کی، (کہا) مجھے نافع ذی طویٰ مقام پر رات گزاری کہ صبح کر لی۔پھر مکہ میں دا خل ہوئے۔ (نافع نے) کہا: حضرت عبد اللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ بھی) ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ ابن سعید کی روایت میں ہے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا کر لی۔یحییٰ نے کہا: یا (عبید اللہ نے) کہا تھا: حتی کہ صبح کر لی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات، صبح ہونے تک ذی طویٰ میں بسر کی، پھر مکہ میں داخل ہوئے، اور حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ایسا ہی کرتے تھے، ابن سعید کی روایت ہے حتی کہ صبح کی نماز پڑھی، یحییٰ کہتے ہیں، یا یہ کہا حتی کہ صبح ہو گئی۔
ينزل بذي طوى يبيت به حتى يصلي صلاة الصبح حين يقدم إلى مكة مصلى رسول الله ذلك على أكمة غليظة ليس في المسجد الذي بني ثم ولكن أسفل من ذلك على أكمة خشنة غليظة
يبيت بذي طوى بين الثنيتين يدخل من الثنية التي بأعلى مكة إذا قدم مكة حاجا أو معتمرا لم ينخ ناقته إلا عند باب المسجد يدخل فيأتي الركن الأسود فيبدأ به يطوف سبعا ثلاثا سعيا وأربعا مشيا ثم ينصرف فيصلي ركعتين ثم ينطلق قبل أن يرجع إلى منزله فيطوف بين الصفا و الم