عبد الاعلی بن عبد الاعلی نے حدیث بیان کی، (کہا) ہمیں داود نے ابو نضر ہ سے انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیا ن کی، کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انتہائی بلند آواز سے حج کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے نکلے۔جب ہم مکہ پہنچے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ جن کے پاس قربانی ہے ان کے علاوہ ہم تمام اسے (حج کو) عمرے میں بدل دیں۔ جب (ترویہ) آٹھ ذوالحجہ کا دن آیا تو ہم نے احرا م باندھا منیٰ کی طرف روانہ ہو ئے اور حج کا تلبیہ پکا را۔
حضرت ابو سعید بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے بلند آواز سے تلبیہ کہتے ہوئے نکلے، جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی الله عليہ وسلم نے ہمیں اس حج کے تلبیہ کو عمرہ قرار دینے کا حکم دیا، ان لوگوں کے سوا جو ہدی لائے تھے، جب ترویہ کا دن آیا اور ہم منیٰ کو چلے تو ہم نے حج کا احرام باندھا۔